سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: لوگوں نے چاند دیکھا (لیکن دکھلائی نہ دیا)، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا اور لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1729]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1733] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2342] ، [ابن حبان 3447] ، [موارد الظمآن 871] ، [المحلی 236/6، وغيرهم]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟“ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بلال! لوگوں میں منادی کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1730]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1734] » اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن مذکورہ بالا حدیث اس کی شاہد ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2340] ، [ترمذي 691] ، [نسائي 2111] ، [ابن ماجه 1652] ، [أبويعلی 2531] ، [ابن حبان 3446] ، [موارد الظمآن 870]
وضاحت: (تشریح احادیث 1728 سے 1730) مذکور بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ رمضان کے رؤیتِ ہلال کے لئے ایک آدمی کی شہادت کافی ہے لیکن شوال کے رؤیتِ ہلال کے لئے دو آدمی کی شہادت ضروری ہے جیسا کہ سنن ابی داؤد وغیرہ میں ہے دیکھئے: [أبوداؤد 2337، 2340] ۔