سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے گزرے تو وہاں عورتوں کا جتھا بیٹا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا اور فرمایا: ”احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچو، احسان کرنے والوں کی ناشکری مت کرو۔“ ان میں سے ایک نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے سے اللہ کی پناہ چاہتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یقیناً ایسا کرتی ہو، تم میں سے کسی کے کنوارے پن کا زمانہ طویل ہو جاتا ہے (اور پھر شادی ہوتی ہے) اور شوہر پر غصہ آتا ہے تو کہتی ہے: الله کی قسم! میں نے اس سے کبھی لمحہ بھر بھی خیر نہیں پائی۔ یہ اللہ کی نعمتوں کی ناقدری ہے، اور یہ احسان کرنے والوں کی احسان فراموشی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1047]
سیدہ اسماء بنت یزید انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں اپنی ہم عمر سہیلیوں کے ساتھ بیٹھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کہا اور فرمایا: ”انعام و اکرام والوں کی ناشکری سے بچو۔“ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنے میں ان سب سے زیادہ جری تھی۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! منعمین کی ناشکری کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کا ماں باپ کے درمیان بے شوہر رہنے کا زمانہ طویل ہوجاتا ہے، پھر الله تعالیٰ اس کو شوہر دیتا ہے اور اس سے اولاد دیتا ہے، پھر غصہ میں آجاتی ہے تو ناشکری کرتے ہوئے کہتی ہے: میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1048]