سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک درخت کے سائے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک بد اخلاق اور سخت مزاج بدوی آیا تو اس نے کہا: السلام علیکم! انہوں نے کہا: ”وعلیکم۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1032]
ابوجمرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ جب انہیں سلام کہا جاتا تو جواب دیتے: وعلیک ورحمۃ الله۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1033]
سیدنا قیلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک آدمی نے کہا: السلام علیک یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وعلیک السلام ورحمۃ اللہ۔“[الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: جامع الترمذي، الأدب، حديث: 2814»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو چکے تھے۔ چنانچہ میں پہلا شخص تھا جس نے اسلام کے طریقے پر سلام کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وعلیک ورحمۃ الله، تم کون سے قبیلے سے ہو؟“ میں نے کہا: قبیلہ غفار سے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1035]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائش! یہ جبریل ہیں جو تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔“ وہ فرماتی ہیں: میں نے کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ الله و برکاتہ۔ آپ وہ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ پاتی۔ ان کی مراد اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1036]
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، المناقب، حديث: 3768»
حضرت معاویہ بن قرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھ سے میرے والد نے کہا: اے میرے بیٹے! جب تیرے پاس سے کوئی آدمی گزرے اور السلام علیکم کہے، تو تم وعلیک نہ کہنا کہ گویا تم اسی کو خاص کر رہے ہو، بلکہ یوں کہو: السلام علیکم۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السَّلامِ/حدیث: 1037]
تخریج الحدیث: «صحيح: الضعيفة للألباني، تحت حديث: 5753»