عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچ بولو، اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کی طرف رہنمائی کرتی ہے، آدمی ہمیشہ سچ بولتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک سچا لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے بچو، اس لیے کہ جھوٹ گناہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور گناہ جہنم میں لے جاتا ہے، آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، عمر، عبداللہ بن شخیر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1971]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأدب 69 (6094)، صحیح مسلم/البر والصلة 29 (2607)، والقدر 1 (2643)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (46) (تحفة الأشراف: 9261)، و مسند احمد (1/384، 405)، و سنن الدارمی/الرقاق 7 (2757) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچنا اور سچائی کو اختیار کرنا چاہیئے، کیونکہ جھوٹ کا نتیجہ جہنم اور سچائی کا نتیجہ جنت ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے ۲- یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا: کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی؟ کہا: ہاں، ۳- ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1972]
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک جھوٹ سے بڑھ کر کوئی اور عادت نفرت کے قابل ناپسندیدہ نہیں تھی، اور جب کوئی آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھوٹ بولتا تو وہ ہمیشہ آپ کی نظر میں قابل نفرت رہتا یہاں تک کہ آپ جان لیتے کہ اس نے جھوٹ سے توبہ کر لی ہے،
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1973]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (لم یذکرہ المزي ولا یوجد ھو في أکثر النسخ) (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: (1973) إسناده ضعيف أيوب السختياني رواه عن ابن أبى مليكة أو غيره عائشة فالسند معلول وله شاھد منقطع عند الحاكم (98/4 ح 7044 ) وشواھد أخري ضعيفة . انظر الموسو عة الحديثية (101/42۔102) وأخطاً أصحابھا فصححوا الحديث .