الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
46. باب مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ
46. باب: سچ کی فضیلت اور جھوٹ کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1972
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ هَارُونَ الْغَسَّانِيِّ: حَدَّثَكُمْ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَذَبَ الْعَبْدُ تَبَاعَدَ عَنْهُ الْمَلَكُ مِيلًا مِنْ نَتْنِ مَا جَاءَ بِهِ "، قَالَ يَحْيَى: فَأَقَرَّ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، تَفَرَّدَ بِهِ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ هَارُونَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن جید غریب ہے
۲- یحییٰ بن موسیٰ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحیم بن ہارون سے پوچھا: کیا آپ سے عبدالعزیز بن ابی داود نے یہ حدیث بیان کی؟ کہا: ہاں،
۳- ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اس کی روایت کرنے میں عبدالرحیم بن ہارون منفرد ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1972]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7767) (ضعیف جداً) (سند میں ”عبد الرحیم بن ہارون“ سخت ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (1828) // ضعيف الجامع الصغير (680) //

قال الشيخ زبير على زئي: ( 1972) إسناده ضعيف جدًا
عبدالرحيم بن ھارون : ضعيف ،كذبه الدارقطني(تق: 4060)

   جامع الترمذيإذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به
   المعجم الصغير للطبرانيالعبد ليكذب الكذبة فيتباعد منه الملك مسيرة ميل من نتن ما جاء به

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1972 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1972  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد الرحیم بن ہارون سخت ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1972