ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور (آپ سے) کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی اور طلاق بھی بتہ دی (کہ وہ رجوع نہیں کر سکتے) تو اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، لیکن ان کے پاس تو اس کپڑے کے جھالر جیسے کے سوا کچھ نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: ”لگتا ہے رفاعہ سے تم دوبارہ نکاح کرنا چاہتی ہو؟ (سن لو) تو رفاعہ کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو گی جب تک کہ وہ (یعنی دوسرا شوہر) تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے اور تم اس کے شہد کا“۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3440]
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں تو اس عورت نے دوسرے شخص سے شادی کر لی۔ اس (دوسرے شخص) نے اس سے جماع کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کیا (ایسی صورت میں) وہ عورت پہلے والے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، جب تک کہ وہ (دوسرا) اس کے شہد کا مزہ نہ لے لو جس طرح اس کے پہلے شوہر نے مزہ چکھ لیا ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3441]
وضاحت: ۱؎: جب دوسرا شوہر اس سے مکمل صحبت کر لے گا اور طلاق دیدے گا یا انتقال کر جائے گا تو وہ عدت گزار کر پہلے شوہر کے لیے حلال ہو جائے گی بشرطیکہ وہ اس سے دوبارہ نکاح کرے۔
عبیداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نامی عورت اپنے شوہر کی شکایت لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی کہ وہ اس کے پاس نہیں آتا، ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ اس کا شوہر بھی آ گیا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جھوٹی عورت ہے، وہ اس کے پاس جاتا ہے، لیکن یہ اپنے پہلے شوہر کے پاس لوٹنا چاہتی ہے (اس لیے ایسا کہہ رہی ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے لیے ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کا شہد چکھ نہ لو“۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3442]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ آدمی کی بیوی ہوتی ہے وہ اسے طلاق دے دیتا ہے، پھر اس سے دوسرا شخص شادی کر لیتا ہے، پھر وہ دوسرا شخص اس سے جماع کیے بغیر طلاق دے دیتا ہے، تو وہ اپنے پہلے شوہر کی طرف لوٹ جانا چاہتی ہے؟ تو اس کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ عورت ایسا نہیں کر سکتی جب تک کہ اس (دوسرے شوہر) کے شہد کو نہ چکھ لے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3443]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/النکاح 32 (1933)، (تحفة الأشراف: 7083) مسند احمد (2/85) (صحیح بما قبلہ)»
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں (مغلظہ) دے دیتا ہے پھر اس سے دوسرا آدمی نکاح کر لیتا ہے اور (اسے لے کر) دروازہ بند کر لیتا ہے، پردے گرا دیتا ہے، (کہ کوئی اندر نہ آ سکے) پھر اس سے جماع کیے بغیر اسے طلاق دے دیتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پہلے والے شوہر کے لیے اس وقت تک حلال نہ ہو گی جب تک اس کا دوسرا شوہر اس سے جماع نہ کر لے“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ حدیث صواب سے قریب تر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3444]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 6715)، مسند احمد (2/25، 62، 85) (صحیح) (اوپر کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»