عبیداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ غمیصاء یا رمیصاء نامی عورت اپنے شوہر کی شکایت لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی کہ وہ اس کے پاس نہیں آتا، ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھا کہ اس کا شوہر بھی آ گیا، اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ جھوٹی عورت ہے، وہ اس کے پاس جاتا ہے، لیکن یہ اپنے پہلے شوہر کے پاس لوٹنا چاہتی ہے (اس لیے ایسا کہہ رہی ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تمہارے لیے ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کا شہد چکھ نہ لو“۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3442]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3442
اردو حاشہ: (1) وہ عورت اپنے بیان کے مطابق پہلے خاوند کے نکاح میں نہیں جاسکتی تھی کیونکہ اس کے بقول خاوند جماع کے قابل نہیں تھا۔ اور جب تک وہ جماع نہ کرے اور طلاق نہ دے‘ ا س وقت تک وہ پہلے خاوند کے پاس نہیں جاسکتی تھی‘ لہٰذا اس کا بیان اس کے خلاف پڑگیا۔ (2) رُمَیْصَاء حضرت انس کی والدہ ام سلیمؓ کا لقب بھی تھا مگر یہ کوئی اور عورت تھی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3442