ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چار باتیں انبیاء و رسل کی سنت میں سے ہیں: حیاء کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا اور نکاح کرنا“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے - [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (3499)، وانظر: مسند احمد (5/421) (ضعیف) (سند میں ابو الشمال مجہول راوی ہیں، لیکن اس حدیث کے معنی کی تائید دیگر طرق سے موجود ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی رسولوں نے خود اسے کیا ہے اور لوگوں کو اس کی ترغیب دی ہے، رسولوں کی سنت اسے تغلیباً کہا گیا ہے کیونکہ ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جنہیں بعض رسولوں نے نہیں کیا ہے مثلاً نوح علیہ السلام نے ختنہ نہیں کرایا اور عیسیٰ علیہ السلام نے شادی نہیں کی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (382) ، الإرواء (75) ، الرد على الكتاني ص (12) // ضعيف الجامع الصغير (760) //
قال الشيخ زبير على زئي: (1080) إسناده ضعيف أبوالشمال : مجھول (تق:8161) وللحديث شواھد ضعيفه
ہم سے محمود بن خداش بغدادی نے بطریق: «عن عباد ابن العوام عن الحجاج عن مكحول عن أبي الشمال عن أبي أيوب عن النبي صلى الله عليه وسلم» حفص کی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث ہشیم، محمد بن یزید واسطی، ابومعاویہ اور دیگر کئی لوگوں نے بطریق: «الحجاج عن مكحول عن أبي أيوب» روایت کی ہے اور اس میں ان لوگوں نے ابوالشمال کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ حفص بن غیاث اور عباد بن عوام کی حدیث زیادہ صحیح ہے، ۴- اس باب میں عثمان، ثوبان، ابن مسعود، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، ابونجیح، جابر اور عکاف رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1080M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (382) ، الإرواء (75) ، الرد على الكتاني ص (12) // ضعيف الجامع الصغير (760) //
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہم نوجوان تھے، ہمارے پاس (شادی وغیرہ امور میں سے) کسی چیز کی مقدرت نہ تھی۔ تو آپ نے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تمہارے اوپر ۱؎ نکاح لازم ہے، کیونکہ یہ نگاہ کو نیچی کرنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے۔ اور جو تم میں سے نکاح کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر صوم کا اہتمام ضروری ہے، کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سند سے کئی لوگوں نے اسی کے مثل اعمش سے روایت کی ہے، ۳- اور ابومعاویہ اور محاربی نے یہ حدیث بطریق: «الأعمش عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، ۴- دونوں حدیثیں صحیح ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1081]