الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
54. بَابُ: إِعَادَةِ الْفَجْرِ مَعَ الْجَمَاعَةِ لِمَنْ صَلَّى وَحْدَهُ
54. باب: تنہا نماز پڑھنے والے کا فجر کی نماز جماعت کے ساتھ دہرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 859
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، قال: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ الْأَسْوَدِ الْعَامِرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قال: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ إِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ قَالَ:" عَلَيَّ بِهِمَا فَأُتِيَ بِهِمَا تَرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا" قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا قَالَ:" فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا، ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ".
یزید بن اسود عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد خیف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز میں موجود تھا، جب آپ اپنی نماز پوری کر چکے تو آپ نے دیکھا کہ لوگوں کے آخر میں دو آدمی ہیں جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی ہے، آپ نے فرمایا: ان دونوں کو میرے پاس لاؤ، چنانچہ ان دونوں کو لایا گیا، ان کے مونڈھے (گھبراہٹ سے) کانپ رہے تھے وہ گھبرائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ تو ان دونوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، جب تم اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ چکو، پھر مسجد میں آؤ جہاں جماعت ہو رہی ہو تو تم ان کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھ لیا کرو، یہ تمہارے لیے نفل (سنت) ہو جائے گی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 859]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 57 (575، 576)، سنن الترمذی/الصلاة 49 (219)، (تحفة الأشراف: 11822)، مسند احمد 4/160، 161، سنن الدارمی/الصلاة 97 (1407) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جو تم دونوں نے امام کے ساتھ پڑھی ہے یا جو تم نے ڈیرے میں پڑھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح