الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الأذان
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
22. بَابُ: الاِجْتِزَاءِ لِذَلِكَ كُلِّهِ بِأَذَانٍ وَاحِدٍ وَالإِقَامَةِ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا
22. باب: ساری فوت شدہ نمازوں کے لیے ایک اذان کے کافی ہونے اور ہر ایک کے لیے الگ الگ اقامت کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 663
أَخْبَرَنَا هَنَّادٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قال: قال عَبْدُ اللَّهِ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ شَغَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَرْبَعِ صَلَوَاتٍ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَأَمَرَ بِلَالًا" فَأَذَّنَ ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خندق (احزاب) کے دن مشرکین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چار نمازوں سے روکے رکھا، چنانچہ آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے مغرب پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عشاء پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 663]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 623 (صحیح) (پچھلی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ابو عبیدہ‘‘ کا اپنے والد ابن مسعود سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (623). والحديث السابق (662) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325