نضر بن انس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس اہل عراق میں سے ایک شخص آیا اور بولا: میں یہ تصویریں بناتا ہوں، آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: قریب آؤ۔ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے دنیا میں کوئی صورت بنائی قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5360]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی تصویر بنائی، تو اسے عذاب ہو گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح ڈال دے، اور وہ اس میں روح نہیں ڈال سکے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5361]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی تصویر بنائی، قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ وہ اس میں روح ڈالے اور وہ اس میں روح نہیں ڈال سکے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5362]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ وہ لوگ جو تصویریں بناتے ہیں، قیامت کے روز عذاب میں مبتلا ہوں گے، ان سے کہا جائے گا: زندگی عطا کرو اسے جسے تم نے بنایا تھا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5363]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب پائیں گے اور ان سے کہا جائے گا: زندگی عطا کرو اسے جسے تم نے بنایا تھا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5364]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/البیوع 40 (2105)، بدء الخلق 7 (3224)، النکاح 76 (5181)، اللباس 92 (5957)، والتوحید 56 (7557)، سنن ابن ماجہ/التجارات 5 (2151)، (تحفة الأشراف: 17557)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس26 (2107)، مسند احمد (6/70، 80، 223، 246) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو مخلوق کی تصویر بنانے میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5365]