نضر بن انس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس اہل عراق میں سے ایک شخص آیا اور بولا: میں یہ تصویریں بناتا ہوں، آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: قریب آؤ۔ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے دنیا میں کوئی صورت بنائی قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ اس میں روح پھونکے، حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5360]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5360
اردو حاشہ: (1) معلوم ہو کہ جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر بنانا اور فروخت کرنا حرام ہے، اس لیے فن تصویر سازی سے وابستہ حضرات و خواتین، نیز شوقیہ تصویر کشی کرنے والے لوگوں کو سنجیدگی سے اپنے اس خطرناک پیشے کا جائزہ لینا چاہیے۔ تصویر ہاتھ سے بنائی جائے یا کیمرے وغیرہ سے، اس کا اپنا وجود ہو یا کسی چیز پر نقش کی جائے، سب کا ایک ہی حکم ہے، نیز شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر جو تصویر کشی کی جاتی ہے اور ویڈیو فلم بنائی جاتی ہے، یہ سب ناجائز ہے۔ (2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مصور کو مکان کی دیوار بناتے دیکھا تو درج ذیل حدیث بیان کی، فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو پیدا کرنے میں میری نقالی کرتا ہے۔ ایک دانہ یا ایک چیونٹی تو پیدا کردیں۔“ ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ”ایک جو ہی پیدا کرکے دکھائیں۔“ دیکھیے: (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5953، وکتاب التوحید، حدیث:7559) (3) اللہ تعالیٰ نے مفید تصویریں بنائیں جو بولتی، دیکھتی، سنتی، سمجھتی اور چلتی پھرتی ہیں مگر مصورین بے فائدہ صورتیں بناتے ہیں جو نہ دیکھ سکتی ہیں، نہ بول سکتی ہیں، نہ سن سکتی ہیں اور نہ سمجھ سکتی ہیں۔ اپنی صلاحیتیں ایسے بے مصرف کاموں میں ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری اور اس کے مقابلے میں ایک نا کام کوشش ہے۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ کو غصہ آئے گا اور ان کو روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا جو ان کے بس کی بات نہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5360