ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: ”کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3108]
وضاحت: ۱؎: نہ اس کے احکام پر عمل کرتا ہے، اور نہ ہی منہیات سے باز رہتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، سنده ضعيف، المستدرك (2/ 67،68) وصححه و تناقض قول الذهبي فيه. أبو الخطاب المصري: وثقه الحاكم وحده،واختلف قول الذهي فيه فهو مجهول الحال. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 344
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے رونے والے کو جہنم کی آگ اس وقت تک لقمہ نہیں بنا سکتی جب تک کہ (تھن سے نکلا ہوا) دودھ تھن میں واپس نہ پہنچا دیا جائے ۱؎، اور کسی مسلمان کے نتھنے میں جہاد کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3109]
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں پہنچایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی مجاہد فی سبیل اللہ جنت ہی میں جائے گا جہنم میں نہیں۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے ۱؎، اور اللہ کے راستے کا گرد و غبار اور جہنم کی آگ کا دھواں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3110]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہو گا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلنے والا جہنم میں نہ جائے گا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے“۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3111]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے اور بخل اور ایمان یہ دونوں بھی کسی بندے کے دل میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3112]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3113]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو شخص صحیح معنی میں مومن ہو گا وہ بخیل نہیں ہو گا۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی گرد اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی بندے کے سینے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3114]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے نتھنے میں اللہ کے راستے کا غبار، اور جہنم کا دھواں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3115]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں مومن کے نتھنے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے نتھنے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3116]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان شخص کے پیٹ میں اللہ عزوجل اکٹھا نہ کرے گا، اور نہ ہی کسی مسلمان کے دل میں اللہ پر ایمان اور بخالت (کنجوسی) کو اللہ تعالیٰ ایک ساتھ جمع کرے گا۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3117]