ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے“۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3111]
لا يجتمعان في النار اجتماعا يضر أحدهما صاحبه مسلم قتل كافرا ثم سدد المسلم وقارب ولا يجتمعان في جوف مؤمن غبار في سبيل الله وفيح جهنم ولا يجتمعان في جوف مؤمن الإيمان والحسد
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3111
اردو حاشہ: یعنی مومن اور کافر‘ جہاد کا غبار اور جہنم کی آگ، ایمان اور حسد متضاد چیزیں ہیں۔ اور متضار چیزیں نہ دنیا میں جمع ہوسکتی ہیں نہ آخرت میں۔ یہ قطعی اصول ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3111
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2495
´کافر کو قتل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر اور اس کو قتل کرنے والا مسلمان دونوں جہنم میں کبھی بھی اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔“[سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2495]
فوائد ومسائل: جہاد مجاہد کے لئے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ اور وہ اس طرح جنت ک مستحق ہوجاتا ہے۔ الا یہ کہ اس کے ذمے کوئی حقوق العباد ہوں۔ اگر یہ معاف نہ ہوئے اور کوئی عقاب ہوا بھی تو آگ کے بغیر ہوگا۔ مثلا اعراف وغیرہ میں روکا جائے گا۔ (نووی) واللہ اعلم
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2495
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4895
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر اور اس کا (مسلمان) قاتل کبھی آگ میں اکٹھے نہیں ہوں گے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4895]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: کافر اپنے کفر کی بنا پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈالا جائے گا اور اس کا قاتل مسلمان اگر راہ راست پر قائم رہا، کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ کیا، یا ان سے توبہ کر لی تو وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا، لیکن اگر وہ دین پر صحیح استقامت نہ دکھا سکا اور کبیرہ گناہوں کا بلاتوبہ ارتکاب کیا، تو وہ گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے دوزخ میں داخل ہوگا، لیکن دونوں کا مقام الگ الگ ہوگا، وہ یکجا نہیں ہوں گے، کہ کافر اس کو یہ عار دلا سکے کہ تم بھی تو میرے ساتھ ہو تیرے اسلام نے تجھے کیا فائدہ دیا۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4895
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4896
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دو آگ میں اس طرح داخل نہیں ہوں گے کہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا سکے۔“ پوچھا گیا، وہ کون ہیں؟ اے اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ”وہ مومن جس نے کافر کو قتل کیا، پھر ایمان پر قائم رہا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:4896]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: ایک مسلمان جو ایمان پر قائم رہا، لیکن کبائر کا ارتکاب کرتاہے، تو وہ سزا بھگتنے کے لیے اگر معافی نہ ملے۔ ۔ دوزخ میں داخل ہو سکتا ہے، لیکن فرق مراتب کی بنا پر کافر اور اس کی جگہ ایک نہیں ہو سکتی کہ وہ اکٹھے ہو سکیں۔