عطیہ سعدی رضی اللہ عنہ جو (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھے) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ متقیوں کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ اس بات کو جس میں کوئی مضائقہ نہ ہو، اس چیز سے بچنے کے لیے نہ چھوڑ دے جس میں برائی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4215]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/صفة القیامة 19 (2451)، (تحفة الأشراف: 9902) (ضعیف)» (ترمذی نے اس کی تحسین فرمائی ہے، اور حافظ نے صحیح الاسناد کہا ہے، سند میں عبداللہ بن یزید مجہول راوی ہیں، جن کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، اور ان کی مجہول کی توثیق کو علماء نے قبول نہیں کیا ہے، اس لئے یہ سند ضعیف ہے)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر صاف دل، زبان کا سچا“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4216]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوہریرہ! ورع و تقویٰ والے بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے، قانع بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ شکر کرنے والے ہو جاؤ گے، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، مومن ہو جاؤ گے، پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو، مسلمان ہو جاؤ گے، اور کم ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4217]
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف أبو رجاء محرز بن عبدالله الجزرى مدلس وعنعن (طبقات المدلسين:3/104) وباقى السند ضعيف أيضًا وللحديث شواهد ضعيفة عند الترمذي (2305) وغيره ۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے، اور (حرام سے) رک جانے جیسی کوئی پرہیزگاری نہیں ہے، اور اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی عالیٰ نسبی (حسب و نسب والا ہونا) نہیں ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4218]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11937، ومصباح الزجاجة: 1506) (ضعیف)» (سند میں قاسم بن محمد اور ماضی بن محمد دونوں راوی ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف الماضي بن محمد الغافقي : ضعيف وشيخه علي بن سليمان : مجهول (تق:6423 ، 4740) وللحديث شواهد ضعيفة جدًا ۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4219]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 49 (3271)، (تحفة الأشراف: 4598)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/10) (صحیح)»
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں، (راوی عثمان بن ابی شیبہ نے کلمہ کی جگہ ”آیت ”کہا) اگر تمام لوگ اس کو اختیار کر لیں تو وہ ان کے لیے کافی ہے“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! کون سی آیت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ومن يتق الله يجعل له مخرجا»”اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نجات کا راستہ نکال دے گا“(سورۃ الطلاق: ۲ - ۳)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4220]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11925، ومصباح الزجاجة: 1507)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/178، سنن الدارمی/الرقاق 17 (2767) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے، کیونکہ ابوالسلیل کی ملاقات ابوذر رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف أعله البوصيري بالإنقطاع لأن أبا السليل أرسل عن أبي ذر رضي الله عنه كما في تهذيب التهذيب (401/4)