ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کو ایک قیراط ثواب ہے، اور جو دفن سے فراغت تک انتظار کرتا رہا، اسے دو قیراط ثواب ہے“ لوگوں نے عرض کیا: دو قیراط کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو پہاڑ کے برابر“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1539]
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کی نماز جنازہ پڑھی، تو اس کو ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کے دفن میں بھی شریک رہا، تو اس کو دو قیراط برابر ثواب ہے“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیراط کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے فرمایا: ”قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1540]
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کے دفن تک جنازہ میں حاضر رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، قیراط اس احد پہاڑ سے بڑا ہے ۱؎“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 23، ومصباح الزجاجة: 541)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/131) (صحیح)» (دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں)
وضاحت: ۱؎: اگرچہ قیراط نہایت ہلکا وزن ہے یعنی دانق کا آدھا، اور دانق ایک درہم کا چھٹا حصہ ہے، تو قیراط درہم کا بارہواں حصہ ہوا، یعنی تقریباً دو رتی، لیکن اللہ تعالی کے نزدیک یہ قیراط بہت بڑا ہے وہ جو پہاڑ سے بھی وزن میں زائد ہے۔