الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
34. بَابُ : مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ وَمَنِ انْتَظَرَ دَفْنَهَا
34. باب: نماز جنازہ پڑھنے اور دفن تک انتظار کرنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 1541
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ الْقِيرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ هَذَا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ پڑھی، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کے دفن تک جنازہ میں حاضر رہا اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، قیراط اس احد پہاڑ سے بڑا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 23، ومصباح الزجاجة: 541)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/131) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسرے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں)

وضاحت: ۱؎: اگرچہ قیراط نہایت ہلکا وزن ہے یعنی دانق کا آدھا، اور دانق ایک درہم کا چھٹا حصہ ہے، تو قیراط درہم کا بارہواں حصہ ہوا، یعنی تقریباً دو رتی، لیکن اللہ تعالی کے نزدیک یہ قیراط بہت بڑا ہے وہ جو پہاڑ سے بھی وزن میں زائد ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجهمن صلى على جنازة فله قيراط ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان القيراط أعظم من أحد هذا