ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں جو پاکی کے بعد ایسی چیز دیکھے جو اسے شبہ میں مبتلا کرے، فرمایا: ”وہ تو رگوں سے خارج ہونے والا مادہ ہے“(نہ کہ حیض)۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: پاکی کے بعد سے مراد غسل کے بعد ہے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 646]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17976، ومصباح الزجاجة: 243)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 111 (293)، مسند احمد (6/71، 160، 215، 279) (صحیح)» (سند میں ام بکر مجہول ہیں، لیکن متابعت و شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 303- 304)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (293) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 401
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: (پاکی کے بعد) ہم پیلی اور مٹیالی رطوبت کا کوئی اعتبار نہیں کرتے تھے ۱؎۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: وہیب اس سلسلے میں ہمارے نزدیک ان دونوں میں اولیٰ ہیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 647M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 18123)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 25 (326) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب عورت کے حیض کی مدت ختم ہو جائے اور وہ غسل کر ڈالے، تو اس کے بعد زردی یا خاکی یا سفیدی نکلتی دیکھے تو شک میں نہ پڑے، وہ حیض نہیں ہے، البتہ حیض کی مدت کے اندر جب اول اور آخر حیض آئے، اور بیچ میں اس قسم کے رنگ دیکھے تو وہ حیض ہی میں شمار ہو گا، اہل حدیث کا یہی قول ہے اور یہی صحیح ہے۔