مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث647
اردو حاشہ: (1َ) مطلب یہ ہے کہ ہماری نظر میں وہ حیض شمار نہیں ہوتا تھا۔ پہلی حدیث میں مذکور ہے کہ یہ حکم پاک ہونے کے بعد ہے اگر زرد یا مٹیالے رنگ کے بعد پھر سرخ خون آ جائے تو یہ سب حیض میں شمار ہوگا۔
(2) امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے استاد جناب محمد بن یحی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو دو سندوں سے بیان کیا ہے۔ ایک سند میں ہے کہ ایوب نے یہ حدیث ابن سیرین رحمہ اللہ سے انھوں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سنی جب کہ دوسری سند میں ایوب اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا کے درمیان حفصہ کا واسطہ ہے۔ محمد بن یحی نے دوسری سند کو ترجیح دی ہے تاہم اس اختلاف سے حدیث کی صحت میں فرق نہیں پڑتا کیونکہ ابن سیرین اور حفصہ دونوں ثقہ اور قابل اعتماد ہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 647
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: (پاکی کے بعد) ہم پیلی اور مٹیالی رطوبت کا کوئی اعتبار نہیں کرتے تھے ۱؎۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: وہیب اس سلسلے میں ہمارے نزدیک ان دونوں میں اولیٰ ہیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 647M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 18123)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحیض 25 (326) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جب عورت کے حیض کی مدت ختم ہو جائے اور وہ غسل کر ڈالے، تو اس کے بعد زردی یا خاکی یا سفیدی نکلتی دیکھے تو شک میں نہ پڑے، وہ حیض نہیں ہے، البتہ حیض کی مدت کے اندر جب اول اور آخر حیض آئے، اور بیچ میں اس قسم کے رنگ دیکھے تو وہ حیض ہی میں شمار ہو گا، اہل حدیث کا یہی قول ہے اور یہی صحیح ہے۔