الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
9. باب فِي تَرْكِ الْقَوَدِ بِالْقَسَامَةِ
9. باب: قسامہ میں قصاص نہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4523
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ فَتَفَرَّقُوا فِيهَا، فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا، فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ: قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا، فَقَالُوا: مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا، فَانْطَلَقْنَا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ:" تَأْتُونِي بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَ هَذَا، قَالُوا: مَا لَنَا بَيِّنَةٌ، قَالَ: فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ، قَالُوا: لَا نَرْضَى بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ، فَكَرِهَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْطِلَ دَمَهُ، فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ".
بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ سہل بن ابی حثمہ نامی ایک انصاری ان سے بیان کیا کہ ان کی قوم کے چند آدمی خیبر گئے، وہاں پہنچ کر وہ جدا ہو گئے، پھر اپنے میں سے ایک شخص کو مقتول پایا تو جن کے پاس اسے پایا ان سے ان لوگوں نے کہا: تم لوگوں نے ہی ہمارے ساتھی کو قتل کیا ہے، وہ کہنے لگے: ہم نے قتل نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہمیں قاتل کا پتا ہے چنانچہ ہم لوگ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، تو آپ نے ان سے فرمایا: تم اس پر گواہ لے کر آؤ کہ کس نے اسے مارا ہے؟ انہوں نے کہا: ہمارے پاس گواہ نہیں ہے، اس پر آپ نے فرمایا: پھر وہ یعنی یہود تمہارے لیے قسم کھائیں گے وہ کہنے لگے: ہم یہودیوں کی قسموں پر راضی نہیں ہوں گے، پھر آپ کو یہ بات اچھی نہیں لگی کہ اس کا خون ضائع ہو جائے چنانچہ آپ نے اس کی دیت زکوٰۃ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ خود دے دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4523]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (4520)، (تحفة الأشراف: 4644، 15536، 15592) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6898) صحيح مسلم (1669)

حدیث نمبر: 4524
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَاشِدٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، حَدَّثَنَا عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: أَصْبَحَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مَقْتُولًا بِخَيْبَرَ، فَانْطَلَقَ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَكُمْ شَاهِدَانِ يَشْهَدَانِ عَلَى قَتْلِ صَاحِبِكُمْ؟ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ يَكُنْ ثَمَّ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنَّمَا هُمْ يَهُودُ وَقَدْ يَجْتَرِئُونَ عَلَى أَعْظَمَ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَاخْتَارُوا مِنْهُمْ خَمْسِينَ فَاسْتَحْلَفُوهُمْ، فَأَبَوْا، فَوَدَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی خیبر میں قتل کر دیا گیا، تو اس کے وارثین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا، آپ نے پوچھا: کیا تمہارے پاس دو گواہ ہیں جو تمہارے ساتھی کے مقتول ہو جانے کی گواہی دیں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں پر تو مسلمانوں میں سے کوئی نہیں تھا، وہ تو سب کے سب یہودی ہیں اور وہ اس سے بڑے جرم کی بھی جرات کر لیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ان میں پچاس افراد منتخب کر کے ان سے قسم لے لو لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4524]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3564) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3532)
وللحديث شواھد كثيرة جدًا منھا الحديث السابق (4523)

حدیث نمبر: 4525
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بُجَيْدٍ، قَالَ: إِنَّ سَهْلًا وَاللَّهِ أَوْهَمَ الْحَدِيثَ،" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى يَهُودَ أَنَّهُ قَدْ وُجِدَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ قَتِيلٌ فَدُوهُ، فَكَتَبُوا يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ خَمْسِينَ يَمِينًا مَا قَتَلْنَاهُ وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا، قَالَ: فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ مِائَةِ نَاقَةٍ".
عبدالرحمٰن بن بجید کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم، سہل کو اس حدیث میں وہم ہو گیا ہے، واقعہ یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کو لکھا کہ تمہارے بیچ ایک مقتول ملا ہے تو تم اس کی دیت ادا کرو، تو انہوں نے جواب میں لکھا: ہم اللہ کی پچاس قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ہم نے اسے قتل نہیں کیا، اور نہ ہمیں اس کے قاتل کا پتا ہے، وہ کہتے ہیں: اس پر اس کی دیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس سے سو اونٹ (خود) ادا کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4525]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4520)، (تحفة الأشراف: 9686) (منکر)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن إسحاق عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159

حدیث نمبر: 4526
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ الْأَنْصَارِ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْيَهُودِ وَبَدَأَ بِهِمْ: يَحْلِفُ مِنْكُمْ خَمْسُونَ رَجُلًا، فَأَبَوْا، فَقَالَ لِلْأَنْصَارِ: اسْتَحِقُّوا، قَالُوا: نَحْلِفُ عَلَى الْغَيْبِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَجَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةً عَلَى يَهُودَ لِأَنَّهُ وُجِدَ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ".
انصار کے کچھ لوگوں سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے یہود سے کہا: تم میں سے پچاس لوگ قسم کھائیں تو انہوں نے انکار کیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے کہا: تم اپنا حق ثابت کرو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم ایسی بات پر قسم کھائیں جسے ہم نے دیکھا نہیں ہے؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت یہود سے دلوائی اس لیے کہ وہ انہیں کے درمیان پایا گیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4526]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15588، 15691) (شاذ)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الزهري عنعن
وأصله عند مسلم في صحيحه (1670/7)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 159