ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”پانچ چیزیں فطرت ہیں یا فطرت میں سے ہیں: ختنہ کرنا، زیر ناف کے بال مونڈنا، بغل کا بال اکھیڑنا، ناخن تراشنا اور مونچھ کاٹنا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4198]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کے خوب کترنے، اور داڑھیوں کے بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4199]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الطھارة 16 (259)، سنن الترمذی/الأدب 18 (2764)، سنن النسائی/الطھارة 15 (15)، الزینة 54 (5228)، (تحفة الأشراف: 8542)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/اللباس 64 (5892)، 65 (5893)، الزینة من السنن 2 (5049)، الزینة من المجتبی 2 (5228)، موطا امام مالک/الشعر 1 (1)، مسند احمد (2/52) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5892، 5893) صحيح مسلم (259)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر ناف کے بال مونڈنے، ناخن کاٹنے، مونچھیں تراشنے اور بغل کے بال اکھاڑنے کی چالیس دن میں ایک بار کی تحدید فرما دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جعفر بن سلیمان نے ابوعمران سے اور انہوں نے انس سے روایت کیا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے اور اس میں «وقَّتَ لنا» کے بجائے «وُقِّتَ لنا» بصیغہ مجہول ہے، اور یہ زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4200]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2758) صدقة بن موسي الدقيقي : ضعيف و قال الھيثمي : ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 286/5) وحديث مسلم (258) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم حج و عمرہ کے سوا ہمیشہ داڑھیوں کو لٹکتا رہنے دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «استحداد» کے معنی زیر ناف مونڈنے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4201]