علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسی (ایک ریشمی کپڑا) اور معصفر (کسم میں رنگا ہوا کپڑا) اور سونے کی انگوٹھی کے پہننے سے اور رکوع میں قرآن پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4044]
اس سند سے بھی بواسطہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث مروی ہے اس میں رکوع اور سجدے دونوں میں قرآت کی ممانعت کی بات ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4045]
اس سند سے بھی ابراہیم بن عبداللہ سے یہی روایت مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ”تمہیں منع فرمایا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4046]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ روم کے بادشاہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سندس (ایک باریک ریشمی کپڑا) کا ایک چوغہ ہدیہ میں بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زیب تن فرمایا۔ گویا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو اس وقت دیکھ رہا ہوں آپ اسے مل رہے ہیں، پھر آپ نے اسے جعفر رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا تو اسے پہن کر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم پہنو“ انہوں نے کہا: پھر میں اسے کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے بھائی نجاشی کو بھیج دو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4047]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 1098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/111، 229، 251) (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف علي بن زيد ضعيف وأصله صحيح راجع مسند الحميدي بتحقيقي (1213) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سرخ گدوں (زین پوشوں) پر سوار نہیں ہوتا اور نہ کسم کے رنگے کپڑے پہنتا ہوں، اور نہ ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشمی بیل بوٹے بنے ہوں“۔ راوی کہتے ہیں: حسن نے اپنی قمیص کے گریبان کی طرف اشارہ کیا وہ کہتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں بو ہو رنگ نہ ہو، سنو! اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس میں رنگ ہو بو نہ ہو“۔ سعید کہتے ہیں: میرا خیال ہے قتادہ نے کہا: علماء نے عورتوں کے سلسلہ میں آپ کے اس قول کو اس صورت پر محمول کیا ہے جب وہ باہر نکلیں لیکن جب وہ اپنے خاوند کے پاس ہوں تو وہ جیسی بھی خوشبو چاہیں لگائیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4048]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10803)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 36 (2789)، مسند احمد (4/442) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2788) سعيد وقتادة والحسن مدلسون وعنعنوا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
ابوالحصین ہیثم بن شفی کہتے ہیں کہ میں اور میرا ایک ساتھی جس کی کنیت ابوعامر تھی اور وہ قبیلہ معافر کے تھے دونوں بیت المقدس میں نماز پڑھنے کے لیے نکلے، بیت المقدس میں لوگوں کے واعظ و خطیب قبیلہ ازد کے ابوریحانہ نامی ایک صحابی تھے۔ میرے ساتھی مسجد میں مجھ سے پہلے پہنچے پھر ان کے پیچھے میں آیا اور آ کر ان کے بغل میں بیٹھ گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے ابوریحانہ کا کچھ وعظ سنا؟ میں نے کہا: نہیں، وہ بولے: میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس باتوں سے منع فرمایا ہے: ”دانت باریک کرنے سے، گودنا گودنے سے، بال اکھیڑنے سے، اور دو مردوں کے ایک ساتھ ایک کپڑے میں سونے سے، اور دو عورتوں کے ایک ساتھ ایک ہی کپڑے میں سونے سے، اور مرد کے اپنے کپڑوں کے نیچے عجمیوں کی طرح ریشمی کپڑا لگانے سے، یا عجمیوں کی طرح اپنے مونڈھوں پر ریشم لگانے سے، اور دوسروں کے مال لوٹنے سے اور درندوں کی کھالوں پر سوار ہونے سے، اور انگوٹھی پہننے سے سوائے بادشاہ کے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث میں انگوٹھی کا ذکر منفرد ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4049]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (5094) وغيره،ابن ماجه (3655) أبو عامر المعافري الحجري : لم أجد من وثقه وھو : مجهول الحال كما في التحرير (8200) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی سے اور قسی ۱؎ پہننے سے اور سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4051]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/ الأدب 45 (2808)، سنن النسائی/ الزینة 43 (5168)، سنن ابن ماجہ/ اللباس 46 (3654)، (تحفة الأشراف: 10304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/93، 104، 127، 132، 133، 137) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک ریشمی کپڑا جو مصر میں تیار ہوتا تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4356) رواية شعبة عن أبي إسحاق محمولة علي السماع
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار چادر میں نماز پڑھی تو آپ کی نظر اس کی دھاریوں پر پڑی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”میری یہ چادر ابوجہم کو لے جا کر دے آؤ کیونکہ اس نے ابھی مجھے نماز سے غافل کر دیا (یعنی میرا خیال اس کے بیل بوٹوں میں بٹ گیا) اور اس کی جگہ مجھے ایک سادہ چادر لا کر دو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوجہم بن حذیفہ بنو عدی بن کعب بن غانم میں سے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4052]