عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سرخ گدوں (زین پوشوں) پر سوار نہیں ہوتا اور نہ کسم کے رنگے کپڑے پہنتا ہوں، اور نہ ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشمی بیل بوٹے بنے ہوں“۔ راوی کہتے ہیں: حسن نے اپنی قمیص کے گریبان کی طرف اشارہ کیا وہ کہتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں بو ہو رنگ نہ ہو، سنو! اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس میں رنگ ہو بو نہ ہو“۔ سعید کہتے ہیں: میرا خیال ہے قتادہ نے کہا: علماء نے عورتوں کے سلسلہ میں آپ کے اس قول کو اس صورت پر محمول کیا ہے جب وہ باہر نکلیں لیکن جب وہ اپنے خاوند کے پاس ہوں تو وہ جیسی بھی خوشبو چاہیں لگائیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4048]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10803)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 36 (2789)، مسند احمد (4/442) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2788) سعيد وقتادة والحسن مدلسون وعنعنوا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4048
فوائد ومسائل: 1: یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے،علاوہ ازیں مذکورہ مسائل دیگر صحیح روایات سے بھی بھی ثابت ہیں۔
2: رسول ؐ کا یہ فرمانا ہے کہ میں یہ کام نہیں کرتا ہوں اس میں لطیف انداز سے افراد امت کو ان امور سے ممانعت ہے، بلاشبہ اللہ اور اس کے رسول ؐ سے محبت کی وجہ سے ان کی مخالفت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
3: مردوں کے لئے جائز نہیں کہ ایسے پاوڈر اور کریمیں استعمال کریں جو ان کے رنگ وروپ کو نکھارنےکا والی ہوں، یہ صرف عورتوں کے لئے جائز ہیں۔
4: مہک والی خوشبوئیں اور عطر مردوں کے لئے اور عورت جب تک گھر کے اندر ہو شوہر کی دلداری کے لئے استعمال کرسکتی ہے، باہر جانا ہو تو اسے خوب صاف کرلے۔
5: اسلام اپنے معاشرے میں ایسے کسی عمل کی اجازت نہیں دیتا جو بظاہر معمولی ہی سہی، مگر دھیرے دھیرے بہت بڑے فتنے کا باعث ہو سکتا ہو۔ بالخصوص وعصمت وعفت کا بگاڑ اور معاشرے میں فساد، اللہ کی رحمت سے دوری اور اس کے شدید عقاب کا باعث بنتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4048