یحنس جو مولیٰ تھا سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا، نقل کرتا ہے: میں بیٹھا تھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، اتنے میں ایک لونڈی آئی ان کی اور بولی: میں مدینہ سے نکلنا چاہتی ہوں اے ابوعبدالرحمٰن! کیونکہ یہاں سختیاں ہیں۔ اور وہ زمانہ فساد کا تھا مدینہ میں (یزید بن معاویہ نے وہاں کے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا اور فتنہ کیا تھا)، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بیٹھ نالائق، میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”مدینہ کی تکلیف اور سختیوں پر جو صبر کرے گا میں اس کا قیامت کے روز گواہ ہوں گا، یا اس کی شفاعت کروں گا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1595]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1377، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 4267، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5935، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5789، 5790، والبزار فى «مسنده» برقم: 5715، 5716، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13307، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 3»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے بیعت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر، اس کو بخار آنے لگا مدینہ میں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیعت توڑ دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ پھر آیا اور کہا: میری بیعت توڑ دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ پھر آیا اور کہا: میری بیعت توڑ دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کیا۔ وہ مدینہ سے نکل گیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ مثل دھونکنی یا کھریا (بھٹی) کے ہے کہ جو میل نکال دیتی ہے اور خالص کندن رکھ لیتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1596]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1883، 7209، 7211، 7216، 7322، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1383، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3732، 3735، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4190، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4248، 7760، 8665، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3920، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14335، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1277، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17164، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33090، 33093، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1730، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 4»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ہوا جو بہت سی بستیوں کو کھا جائے گی، لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں، اور وہ مدینہ ہے، برے آدمیوں کو نکال باہر کرتا ہے جیسے کھریا (بھٹی) لوہے کا میل نکال دیتی ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1597]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1871، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1378، 1382، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3723، 3733،، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4247، 11335، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3924، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7231، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1186، 1201، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 5»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کوئی شخص مدینہ سے نفرت کر کے نہیں نکلتا مگر اللہ جل جلالہُ اس سے بہتر دوسرا آدمی مدینہ کو دے دیتا ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1598]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1363، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1573، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17160، 17162، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 6»
سیدنا سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”فتح ہوگا یمن، وہاں سے لوگ سیر کرتے ہوئے مدینہ کو آئیں گے، اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کے ساتھ جائے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے، کاش وہ جانتے ہوتے۔ اور فتح ہوگا شام، وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لئے، کاش وہ جانتے ہوتے۔ اور عراق فتح ہوگا، وہاں سے کچھ لوگ سیر کرتے ہوئے آئیں گے اور اپنے گھر بار کو اور جو ان کا کہنا مانے گا مدینہ سے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ بہتر ہوگا ان کے لیے، کاش وہ جانتے ہوتے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1599]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1875، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1388، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6673، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4249، 4250، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22332،، والحميدي فى «مسنده» برقم: 889، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 17159، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1112، 1113، والطبراني فى «الكبير» برقم: 6407، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 7»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”البتہ تم چھوڑ دو گے مدینہ کو اچھے حال میں یہاں تک کہ آئے گا اس میں کتا یا بھیڑیا تو پیشاب کیا کرے گا مسجد کے کھمبوں یا منبر پر۔“ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس زمانے میں مدینہ کے پھلوں کو کون کھائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو جانور بھوکے ہوں گے پرندے اور درندے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1600]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1874، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1389، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6772، 6773، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8405، 8787، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7193، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20851، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 8»
حضرت عمر بن عبدالعزیز جب مدینہ سے نکلے تو مدینہ کی طرف دیکھ کر روئے اور اپنے غلام مزاحم سے کہنے لگے: شاید تم اور ہم ان لوگوں میں سے ہوں جن کو مدینہ نے نکال دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَامِعِ/حدیث: 1601]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه إبن سعد فى الطبقات الكبري: 396/5، إبن عساكر فى تاريخ دمشق: 102/48، فواد عبدالباقي نمبر: 45 - كِتَابُ الْجَامِعِ-ح: 9»