عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے امام زین العابدین رحمہ اللہ نے حضرت ربیع رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، میں نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ پوچھا، تو انہوں نے ایک برتن نکالا جو ایک مد یا سوا مد کے برابر ہو گا اور فرمایا کہ میں اس برتن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی نکالتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی بہاتے تھے، پھر تین مرتبہ چہرہ دھوتے تھے، تین مرتبہ کلی کرتے تھے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے، تین مرتبہ دائیں ہاتھ کو اور تین مرتبہ بائیں ہاتھ کو دھوتے تھے، سر کا آگے، پیچھے سے مسح کرتے تھے، پھر تین مرتبہ پاؤں دھوتے تھے، تمہارے ابن عم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی میرے پاس یہی سوال پوچھنے کے لئے آئے تھے اور میں نے انہیں بھی یہی جواب دیا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے تو کتاب اللہ میں دو چیزوں پر مسح اور دو چیزوں کو دھونے کا حکم ملتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27015]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
عبداللہ بن محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھے حضرت ربیع رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ہمارے یہاں آتے تھے، میں اس برتن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پانی نکالتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی بہاتے تھے، پھر تین مرتبہ چہرہ دھوتے تھے، تین مرتبہ کلی کرتے تھے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے تھے، تین مرتبہ دائیں ہاتھ کو اور تین مرتبہ بائیں ہاتھ کو دھوتے تھے، سر کا آگے پیچھے سے مسح کرتے تھے، پھر تین مرتبہ پاؤں دھوتے تھے اور کانوں کا بھی آگے پیچھے سے مسح کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27016]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شرکت کر کے لوگوں کو پانی پلاتی اور ان کی خدمت کرتی تھیں اور زخمیوں اور شہداء کو مدینہ منورہ لے کر آتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27017]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا برتن رکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین مرتبہ اپنے اعضاء کو دھویا اور سر کا مسح دو مرتبہ فرمایا اور اس کا آغاز سر کے پچھلے حصے سے کیا اور کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں داخل کیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27018]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کانوں کے سوراخوں میں انگلیاں داخل کیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27019]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھالی میں کچھ تر کھجوریں رکھ کر اور کچھ گلہریاں لے کر حاضر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ میں کچھ رکھ دیا اور فرمایا: ”اس کا زیور بنا لینا یا کپڑے بنا لینا۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27020]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن میری شادی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر اس جگہ بیٹھ گئے، اس وقت میرے یہاں دو بچیاں آئی ہوئی تھیں جو دف بجا رہی تھیں اور غزوہ بدر کے موقع پر فوت ہو جانے والے میرے آباؤ و اجداد کا تذکرہ کر رہی تھیں، ان اشعار میں جو وہ پڑھ رہی تھیں، ایک شعر یہ بھی تھا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو آج اور آئندہ کل ہونے والے واقعات کو جانتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ والا جو جملہ ہے، یہ نہ کہو۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27021]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27022]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد ابن عقيل، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه، وابن لهيعة، وقد توبع
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھالی میں کچھ تر کھجوریں رکھ کر اور کچھ گلہریاں لے کر حاضر ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ میں کچھ رکھ دیا اور فرمایا: ”اس کا زیور بنا لینا یا کپڑے بنا لینا۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27023]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا اور بالوں کو اپنی ہیئت سے نہیں ہلایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27024]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن انصار کی بستیوں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اعلان کروا دیا کہ تم میں سے جس شخص نے آج روزہ رکھا ہوا ہو، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ مکمل کر لے اور جس نے پہلے سے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ دن کا باقی حصہ کچھ کھائے پیے بغیر ہی گزار دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27025]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کے دن انصار کی بستیوں میں ایک قاصد کو بھیجا اور اعلان کروا دیا کہ تم میں سے جس شخص نے آج روزہ رکھا ہوا ہو، اسے چاہیے کہ اپنا روزہ مکمل کر لے اور جس نے پہلے سے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ دن کا باقی حصہ کچھ کھائے پئے بغیر ہی گزار دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27026]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، وقد خولف، وقد سلف بالحديث قبله بغير هذا السياق باسناد صحيح
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن میری شادی ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بستر پر اس جگہ بیٹھ گئے، اس وقت میرے یہاں دو بچیاں آئی ہوئی تھیں جو دف بجا رہی تھیں اور غزوہ بدر کے موقع پر فوت ہو جانے والے میرے آباؤ و اجداد کا تذکرہ کر رہی تھیں، ان اشعار میں جو وہ پڑھ رہی تھیں، ایک شعر یہ بھی تھا کہ ہم میں ایک ایسا نبی موجود ہے جو آج اور آئندہ کل ہونے والے واقعات کو جانتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ والا جو جملہ ہے یہ نہ کہو۔“[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27027]
حضرت ربیع رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں وضو کیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کے بالوں پر آگے پیچھے سے مسح کرتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنپٹیوں اور کانوں کا بھی اندر باہر سے مسح کیا اور بالوں کو اپنی ہیئت سے نہیں ہلایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 27028]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن محمد، وقد انفرد به، واضطرب فى متنه