الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1036. حَدِيثُ رَجُلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23201
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَبدُ الرَّزَّاقِ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي حَسَنُ بنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّمَا الطَّوَافُ صَلَاةٌ، فَإِذَا طُفْتُمْ، فَأَقِلُّوا الْكَلَامَ" ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ ابنُ بكْرٍ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طواف بھی نماز ہی کی طرح ہوتا ہے اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگو کم کیا کرو۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23201]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ولا يضر توقف محمد بن بكر عن رفعه
حدیث نمبر: 23202
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبو عَوَانَةَ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي يَرْبوعَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يُكَلِّمُ النَّاسَ يَقُولُ: " يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا، أُمَّكَ وَأَباكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ فأَدْنَاكَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بنُو ثَعْلَبةَ بنِ يَرْبوعَ الَّذِينَ أَصَابوا فُلَانًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى" .
بنو یربوع کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے گفتگو کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دینے والے کا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنی ماں، باپ بہن، بھائی اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں پر خرچ کیا کرو ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! بنوثعلبہ بن یربوع ہیں انہوں نے فلاں آدمی کو قتل کردیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کے جرم کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23202]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23203
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بنِ قَيْسٍ ، عَنْ يَحْيَى بنِ يَعْمُرَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَب بهِ الْعَبدُ صَلَاتُهُ، فَإِنْ كَانَ أَتَمَّهَا، كُتِبتْ لَهُ تَامَّةً، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَتُكَمِّلُوا بهَا فَرِيضَتَهُ، ثُمَّ الزَّكَاةُ كَذَلِكَ، ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَب ذَلِكَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی اگر اس نے اسے مکمل اداء کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کرسکو اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی ہوگا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23203]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23204
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُهَلَّب بنِ أَبي صُفْرَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أُرَاهُمْ اللَّيْلَةَ إِلَّا سَيُبيِّتُونَكُمْ، فَإِنْ فَعَلُوا فَشِعَارُكُمْ: حم لَا يُنْصَرُونَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لگتا ہے کہ آج رات دشمن شب خون مارے گا اگر ایسا ہوا تو تمہارے اشعار " حم لاینصرون " کے الفاظ ہوں گے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23204]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف شريك
حدیث نمبر: 23205
حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبي تَمِيمَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، أَوْ قَالَ: أَنْتَ مُحَمَّدٌ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَإِلَامَ تَدْعُو؟ قَالَ: " أَدْعُو إِلَى اللَّهِ وَحْدَهُ، مَنْ إِذَا كَانَ بكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ، كَشَفَهُ عَنْكَ، وَمَنْ إِذَا أَصَابكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ، أَنْبتَ لَكَ، وَمَنْ إِذَا كُنْتَ فِي أَرْضٍ قَفْرٍ، فَأَضْلَلْتَ، فَدَعَوْتَهُ، رَدَّ عَلَيْكَ"، قَالَ: فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ، ثُمَّ قَالَ: أَوْصِنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ:" لَا تَسُبنَّ شَيْئًا"، أَوْ قَالَ: أَحَدًا، شَكَّ الْحَكَمُ، قَالَ: فَمَا سَببتُ شَيْئًا بعِيرًا، وَلَا شَاةً مُنْذُ أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," وَلَا تَزْهَدْ فِي الْمَعْرُوفِ، وَلَوْ ببسْطِ وَجْهِكَ إِلَى أَخِيكَ وَأَنْتَ تُكَلِّمُهُ، وَأَفْرِغْ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي، وَاتَّزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، فَإِنْ أَبيْتَ، فَإِلَى الْكَعْبيْنِ، وَإِيَّاكَ وَإِسْبالَ الْإِزَارِ، فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيلَةِ، وَاللَّهُ لَا يُحِب الْمَخِيلَةَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کردیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے؟ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی چیز کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی اور نیکی سے بےرغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23205]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد لين
حدیث نمبر: 23206
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُهَاجِرٍ الصَّائِغِ ، عَنْ رَجُلٍ لَمْ يُسَمِّهِ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَعْنِي النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، فَقَالَ: " أَمَّا هَذَا، فَقَدْ برِئَ مِنَ الشِّرْكِ"، وَسَمِعَ آخَرَ وَهُوَ يَقْرَأُ: هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَقَالَ:" أَمَّا هَذَا، فَقَدْ غُفِرَ لَهُ" .
ایک شیخ سے " جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے " مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا تو نبی کریم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو سورت کافرون کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شرک سے بری ہوگیا پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23206]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، لكنه توبع
حدیث نمبر: 23207
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبي الزُّبيْرِ ، عَنْ عَمْرِو بنِ شُعَيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا أَوْ أَسْعَدَ بنَ زُرَارَةَ فِي حَلْقِهِ مِنَ الذُّبحَةِ، وَقَالَ: " لَا أَدَعُ فِي نَفْسِي حَرَجًا مِنْ سَعْدٍ، أَو أَسْعَدَ بنِ زُرَارَةَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعدیا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو کسی زخم کی وجہ سے داغا اور فرمایا میں ان کے جس چیز میں صحت اور تندرستی محسوس کروں گا اس تدبیر کو ضرور اختیار کروں گا۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23207]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23208
حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبرَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبيْدِ اللَّهِ بنِ أَبي جَعْفَرٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بنِ عَمْرِو بنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رِجَالًا يَتَحَدَّثُونَ عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه قَالَ: " إِذَا أعُتِقَتْ الْأَمَةُ، فَهِيَ بالْخِيَارِ، مَا لَمْ يَطَأْهَا، إِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْهُ، وَإِنْ وَطِئَهَا فَلَا خِيَارَ لَهَا، وَلَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ" .
چند صحابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیار مل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کرچکا ہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23208]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 23209
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عُبيْدُ اللَّهِ بنُ أَبي جَعْفَرٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بنِ الْحَسَنِ بنِ عَمْرِو بنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ ، قَالُ: سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَدَّثُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُعْتِقَتْ الْأَمَةُ وَهِيَ تَحْتَ الْعَبدِ، فَأَمْرُهَا بيَدِهَا، فَإِنْ هِيَ أَقَرَّتْ حَتَّى يَطَأَهَا، فَهِيَ امْرَأَتُهُ لَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ" .
چند صحابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیارمل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کر چکاہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔ [مسند احمد/مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ/حدیث: 23209]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، سمع الحسن بن موسي من ابن لهيعة بعد احتراق كتبه، لكنه توبع