سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15466]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عبيدالله الانصاري، واختلف على الزهري فيه
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15467]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15468]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه
سیدنا مجمع بن جاریہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکر ہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے سیدنا عیسیٰ باب لد نامی جگہ پر قتل کر یں گے۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15469]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ثعلبة، واختلف على الزهري فيه، وقوله: عبدالله بن يزيد لعله: عبدالرحمن بن يزيد الأنصاري
سیدنا مجمع بن جاریہ قرآن پڑھے ہوئے لوگوں میں سے ایک تھے کہتے ہیں کہ ہم لوگ صلح حدیبیہ میں شریک تھے واپسی پر راستے پر ہم نے دیکھا کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھگائے چلے جارہے ہیں لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا: کیا ماجرا ہے انہوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی خاص وحی نازل ہوئی ہے ہم بھی ترسیدہ لوگوں کے ساتھ نکلے حتی کہ کراع غمیم نامی جگہ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی سواری پر پایا لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد جمع تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سورت فتح پڑھ کر سنا رہے تھے اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا یہ فتح ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں مری جان ہے یہ فتح ہے اس کے بعد خیبر کا سارا علاقہ اہل حدیبیہ میں تقسیم کر دیا گیا اور اس تقسیم میں ان کے علاوہ کسی کو شامل نہیں کیا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اٹھارہ حصوں پر تقسیم کر دیا جبکہ لشکر پندرہ سو افراد پر مشتمل تھا جن میں تین افراد گھڑ سوار بھی تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑ سوار کو دو حصے دیئے اور پیدل کو ایک حصہ دیا۔ [مسند احمد/مسنَد المَكِّیِّینَ/حدیث: 15470]
حكم دارالسلام: اسناده ضعيف، تفرد به يعقوب بن مجمع، وقد خولف