الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
10. باب نَظَرِ الْفَجْأَةِ:
10. باب: جو نظر دفعتاً پڑ جائے۔
حدیث نمبر: 5644
حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَظَرِ الْفُجَاءَةِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَصْرِفَ بَصَرِي ".
یزید بن زریع، اسماعیل بن علیہ اور ہشیم نے یو نس سے، انھوں نے عمرو بن سعید سے، انھوں نے ابوزرعہ سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑجا نے کے بارے میں پو چھا تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نظر ہٹا لوں۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے بارے میں سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی نظر پھیرنے یا ہٹانے کا حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2159
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 5645
وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، وَقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عبد الاعلیٰ اور سفیان دونوں نے یو نس سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب کو ایک اور استاد نے یہی روایت سنائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2159
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة