محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ہشام بن زید بن انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں اپنے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے ہاں آیا، وہاں کچھ لوگ تھے، انھوں نے ایک مرغی کو باندھ کر حدف بنایا ہوا تھا (اور) اس پر تیر اندازی کی مشق کررہے تھے، کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانوروں کو باندھ کر مارا جائے۔
ہشام بن زید بن انس بن مالک بیان کرتے ہیں، میں اپنے دادا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ حکم بن ایوب کے گھر گیا، دیکھا کچھ لوگ مرغی کو گاڑ کر اس کو تیروں کا نشانہ بنا رہے ہیں، تو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیوانات کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
عبیداللہ کے والد معاذ (عنبری) نے کہا: ہمیں شعبہ نے عدی (بن ثابت انصاری) سے حدیث بیان کی، انھوں نے سعید بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کسی روح والی چیز کو (نشانہ بازی کا) ہد ف مت بناؤ۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی جاندار چیز کو تختہ مشق نہ بناؤ، یا اس کو ہدف نہ بناؤ۔“
ابو عوانہ نے ابو بشر سے، انھوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا چند لوگوں کے قریب سے گزرا سے گزرا ہوا جو ایک مرغی کو سامنے باندھ کر اس پر تیر اندازی کررہے تھے، جب انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو اسے چھوڑ کرمنتشر ہوگئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کام کس کا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو ایسا کام کرے۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کچھ لوگوں کے پاس گزرے، انہوں نے ایک مرغی گاڑ کر اپنے تیروں کا نشانہ بنایا ہوا تھا، (اس پر تیر اندازی کر رہے تھے) تو جب انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا تو اس سے منتشر ہو گئے، تو حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے پوچھا، یہ حرکت کس نے کی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کرنے والے پر لعنت بھیجی ہے۔
ہشیم نے کہا: ہمیں ابو بشر نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: (ایک بار) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ قریش کے چند جوان کے قریب سے گزرے جو ایک پرندے کو باندھ کر اس پرتیرا اندازی کی مشق کررہے تھے اور انھوں نے پرندے والے سے ہر چوکنے والے نشانے کے عوض کچھ دینے کا طے کیا ہواتھا۔جب انھوں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو منتشر ہوگئے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ کام کس کاہے؟جو شخص اس طرح کرے اللہ کی اس پر لعنت ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص پرلعنت کی ہے جو کسی ذی روح کو تختہء مشق بنائے۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کچھ قریشی نوجوانوں کے پاس سے گزرے، انہوں نے ایک پرندہ گاڑا ہوا تھا اور اس پر تیر برسا رہے تھے اور اپنا ہر چوک جانے والے تیر انہوں نے پرندے کے مالک کو دینا کیا ہوا تھا، تو جب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا تو بکھر گئے، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے پوچھا، یہ حرکت کس نے کی ہے؟ اللہ اس کام کرنے والے پر لعنت برسائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت بھیجی ہے جو کسی جاندار چیز کو ہدف (نشانہ) بنائے۔
یحییٰ بن سعید، محمد بن بکیر اور حجاج بن محمد نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں میں سے کسی بھی چیز کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت عبداللہ بن جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔