الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْحُدُودِ
حدود کا بیان
8. باب حَدِّ الْخَمْرِ:
8. باب: شراب کی حد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4452
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ، فَجَلَدَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ أَرْبَعِينَ "، قَالَ: وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَخَفَّ الْحُدُودِ ثَمَانِينَ، فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ،
محمد بن جعفر نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، وہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب پی تھی، تو آپ نے اسے کھجور کی دو ٹہنیوں سے تقریبا چالیس ضربیں لگائیں۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا، انہوں نے لوگوں سے مشورہ لیا تو حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: حدود میں سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہے، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم صادر کر دیا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جو شراب پی چکا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دو بڑی چھڑیاں چالیس دفعہ ماریں، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی یہی کام کیا تو جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا دور آیا، انہوں نے لوگوں سے مشورہ طلب کیا تو حضرت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، سب سے ہلکی حد اَسی (80) کوڑے ہے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہنے اس کا حکم دے دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1706
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4453
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
خالد بن حارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا۔۔۔ پھر اسی طرح بیان کیا
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، آگے حسب سابق روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1706
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4454
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ ثُمَّ جَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ "، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ وَدَنَا النَّاسُ مِنَ الرِّيفِ وَالْقُرَى، قَالَ: " مَا تَرَوْنَ فِي جَلْدِ الْخَمْرِ؟ "، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، قَالَ: فَجَلَدَ عُمَرُ ثَمَانِينَ،
معاذ بن ہشام نے کہا: مجھے میرے والد نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب میں کھجور کی ٹہنی اور جوتوں سے مارا۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس (کوڑے) مارے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اور لوگ سرسبز و شاداب مقامات اور بستیوں کے قریب جا بسے تو انہوں نے (مشورہ کرتے ہوئے) پوچھا: شراب کی سزا کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ تو حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میری رائے ہے کہ آپ اسے سب سے ہلکی حد کے برابر مقرر کر دیں۔ کہا: اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے مارے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتیوں سے مارا، پھر ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے چالیس کوڑے مارے، جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا دور آیا اور لوگ سبزہ زاروں (سرسبز و شاداب جگہوں) اور بستیوں کے قریب رہنے لگے، (شرابیوں میں اضافہ ہو گیا) تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ساتھیوں سے پوچھا، تمہارا شراب نوشی کی سزا کے بارے میں کیا خیال ہے تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میرا خیال ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ اسے کم تر حد کے برابر کر دیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اَسی کوڑے لگوانے شروع کر دئیے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1706
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4455
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
یحییٰ بن سعید نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے ہشام کی مذکورہ بالا سند سے، مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1706
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4456
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَضْرِبُ فِي الْخَمْرِ بِالنِّعَالِ وَالْجَرِيدِ أَرْبَعِينَ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا، وَلَمْ يَذْكُرِ الرِّيفَ وَالْقُرَى.
4456. وکیع نے ہشام سے، انہوں نے قتادہ سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شراب کے جرم میں جوتوں اور کھجور کی ٹہنی سے چالیس ضربیں لگاتے تھے۔۔ پھر ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے سرسبز و داشاب مقامات اور بستیوں (کے قریب بسنے) کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شراب نوشی کی صورت میں چالیس جوتے اور چھڑیاں مارتے تھے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن سرسبز و شاداب علاقہ اور بستیوں کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1706
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4457
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الدَّانَاجِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ فَيْرُوزَ مَوْلَى ابْنِ عَامِرٍ الدَّانَاجِ، حَدَّثَنَا حُضَيْنُ بْنُ الْمُنْذِرِ أَبُو سَاسَانَ قَالَ: " شَهِدْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ وَأُتِيَ بِالْوَلِيدِ قَدْ صَلَّى الصُّبْحَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: أَزِيدُكُمْ فَشَهِدَ عَلَيْهِ رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا حُمْرَانُ أَنَّهُ شَرِبَ الْخَمْرَ وَشَهِدَ آخَرُ أَنَّهُ رَآهُ يَتَقَيَّأُ، فَقَالَ عُثْمَانُ: إِنَّهُ لَمْ يَتَقَيَّأْ حَتَّى شَرِبَهَا، فَقَالَ: يَا عَلِيُّ قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ عَلِيٌّ : قُمْ يَا حَسَنُ فَاجْلِدْهُ، فَقَالَ الْحَسَنُ: وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا فَكَأَنَّهُ وَجَدَ عَلَيْهِ، فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ: قُمْ فَاجْلِدْهُ، فَجَلَدَهُ وَعَلِيٌّ يَعُدُّ حَتَّى بَلَغَ أَرْبَعِينَ، فَقَالَ: أَمْسِكْ ثُمَّ، قَالَ: جَلَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ أَرْبَعِينَ، وَعُمَرُ ثَمَانِينَ وَكُلٌّ سُنَّةٌ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَيَّ " زَادَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: وَقَدْ سَمِعْتُ حَدِيثَ الدَّانَاجِ مِنْهُ فَلَمْ أَحْفَظْهُ.
ابوبکر بن ابی شیبہ، زہیر بن حرب اور علی بن حجر سب نے کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ابن ابی عروبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ داناج (فارسی کے لفظ دانا کو عرب اسی طرح پڑھتے تھے) سے روایت کی، نیز اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ کہا: ہمیں یحییٰ بن حماد نے خبر دی، کہا: ہمیں عبدالعزیز بن مختار نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ان عامر داناج کے مولیٰ عبداللہ بن فیروز نے حدیث بیان کی: ہمیں ابو ساسان حُضین بن منذر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا، ان کے پاس ولید (بن عقبہ بن ابی معیط) کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھائیں، پھر کہا: کیا تمہیں اور (نماز) پڑھاؤں؟ تو دو آدمیوں نے اس کے خلاف گواہی دی۔ ان میں سے ایک حمران تھا (اس نے کہا) کہ اس نے شراب پی ہے اور دوسرے نے گواہی دی کہ اس نے اسے (شراب کی) قے کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: اس نے شراب پی ہے تو (اس کی) قے کی ہے۔ اور کہا: علی! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: حسن! اٹھیں اور اسے کوڑے ماریں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: اس (خلافت) کی ناگوار باتیں بھی انہی کے سپرد کیجیے جن کے سپرد اس کی خوش گوار ہیں۔ تو ایسے لگا کہ انہیں ناگوار محسوس ہوا ہے، تب انہوں نے کہا: عبداللہ بن جعفر! اٹھو اور اسے کوڑے مارو۔ تو انہوں نے اسے کوڑے لگائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ شمار کرتے رہے حتی کہ وہ چالیس تک پہنچے تو کہا: رک جاؤ۔ پھر کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے لگوائے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس لگوائے اور عمر رضی اللہ عنہ نے اسی (کوڑے) لگوائے، یہ سب سنت ہیں اور یہ (چالیس کوڑے لگانا) مجھے زیادہ پسند ہے۔ علی بن حجر نے اپنی روایت میں اضافہ کیا: اسماعیل نے کہا: میں نے داناج کی حدیث ان سے سنی تھی لیکن اسے یاد نہ رکھ سکا
امام صاحب چار اساتذہ کی دو سندوں سے ابو ساسان حضین بن منذر  سے بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عثمان بن عفان ؓ کے پاس حاضر تھا کہ ان کے سامنے ولید ؓ کو لایا گیا، اس نے صبح کی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد پوچھا، کیا تمہیں اور نماز پڑھا دوں؟ تو اس کے بارے میں دو آدمیوں نے گواہی دی، ان میں ایک حمران ؓ تھے، اس نے کہا، اس نے شراب پی ہے۔ اور دوسرے نے گواہی دی، میں نے اسے قے کرتے دیکھا ہے تو حضرت عثمان ؓ نے کہا، شراب پی ہے تو قے کی ہے اور کہا، اے علی ؓ! اٹھئے اور اس کو کوڑے لگائیے اور حضرت علی ؓ نے کہا، اے حسن! اٹھ اور اسے کوڑے مار تو حضرت حسن ؓ نے کہا، حکومت کی گری اس کے حوالہ کیجئے، جو اس کی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھاتا ہے تو حضرت علی ؓ ان سے ناراض ہو کر کہنے لگے، اے عبداللہ بن جعفر ؓ! اٹھ اور اس کو کوڑے مار، اس نے کوڑے مارنے شروع کر دئیے اور حضرت علی ؓ گن رہے تھے حتی کہ اس نے چالیس کوڑے پورے کر لیے تو کہنے لگے، رک جا، پھر فرمایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے اور ابوبکر ؓ نے چالیس کوڑے مارے اور عمر ؓ نے اَسی کوڑے مارے، ہر طریقہ، رویہ درست ہے، اور یہ طریقہ مجھے زیادہ پسند ہے، علی بن حجر کی روایت میں یہ اضافہ ہے، اسماعیل کہتے ہیں، میں نے داناج سے یہ روایت سنی ہے، لیکن یاد نہیں کر سکا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1707
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4458
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: مَا كُنْتُ أُقِيمُ عَلَى أَحَدٍ حَدًّا فَيَمُوتَ فِيهِ، فَأَجِدَ مِنْهُ فِي نَفْسِي إِلَّا صَاحِبَ الْخَمْرِ لِأَنَّهُ إِنْ مَاتَ وَدَيْتُهُ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسُنَّهُ "،
یزید بن زریع نے کہا: ہمیں سفیان ثوری نے ابوحصین سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمیر بن سعد سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں کسی شخص پر حد نہیں لگاتا کہ وہ اس میں مر جائے تو میں اس سے اپنے دل میں کوئی ملال محسوس کروں، سوائے شراب پینے والے کے، وہ اگر مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طریقے (اسی کوڑوں کی سزا) کو جاری نہیں کیا
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، اگر میں کسی کو حد لگاؤں اور وہ مر جائے تو مجھے دل میں افسوس اور غم نہیں ہو گا، مگر شرابی (کی موت پر) کیونکہ اگر وہ مر جائے گا تو میں اس کی دیت ادا کروں گا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حد کی قطعی تعیین نہیں کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1707
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 4459
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عبدالرحمان نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے سفیان کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1707
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة