الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4459
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اوپر ہم بتا چکے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور مبارک میں کسی ایک متعینہ چیز سے نہیں مارا جاتا تھا، اس لیے شمار میں بھی کمی و بیشی ہو جاتی تھی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک میں کوڑوں کی تعیین کر دی گئی اور تعداد بھی متعین کر دی گئی، اس لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے شرابی کی حد میں شرابی مرنا نہیں چاہیے اگر وہ مر جائے گا تو میں اس کی دیت دوں گا، ائمہ کا اتفاق ہے کہ اگر کوئی انسان حد لگنے سے مر جائے گا تو اس پر دیت نہیں پڑے گی، لیکن شراب نوشی کی حد میں اختلاف ہے، امام شافعی کا قول ہے اگر حد میں کوڑے استعمال نہ ہوئے تو دیت نہیں ہے، کوڑوں کی حد چالیس سے زائد لگائی گئی تو دیت نہیں ہے، کوڑوں کی حد چالیس سے زائد لگائی گئی تو دیت پڑے گی۔ فتح الباری، ج 12، ص 83، احناف اور مالکیہ کے نزدیک شراب نوشی کی حد اَسّی (80) کوڑے ہیں، ایک قول امام احمد کا بھی یہی ہے، جس کو اکثر حنابلہ نے قبول کیا ہے، امام اوزاعی، اسحاق، شعبی، حسن بصری اور امام شافعی کا ایک قول یہی ہے، لیکن امام شافعی کا مشہور قول یہی ہے کہ شراب نوشی کی حد چالیس کوڑے ہیں اور امام احمد کا ایک قول بھی یہی ہے۔ (المغني، ج 12، ص 498، 499۔ عمدۃ القاري، ج 11، ص 125)