امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی (مشترکہ) غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنا مال ہے جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی مصفانہ قیمت لگائی جائے گی اور اس کے شریکوں کو ان کے حصے دیے جائیں گے اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا ورنہ وہ اتنا ہی آزاد رہے گا جتنا پہلے ہو گیا ہے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دیا، اور اس کے پاس اس قدر مال ہے، جس سے غلام کی قیمت ادا ہو سکے، تو اس پر غلام کی عادلانہ، ٹھیک ٹھاک قیمت لگائی جائے گی، اور وہ اپنے حصہ داروں کو ان کے حصوں کی قیمت ادا کرے گا، اور غلام ہی کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، وگرنہ جس قدر آزاد کیا، اتنا آزاد ہو گیا۔“
عبیداللہ نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا، اگر اس کے پاس اتنا مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے تو اس کی پوری آزادی اس پر (لازم) ہے۔ اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مشترکہ غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو اس کی ذمہ داری ہے، کہ وہ اسے مکمل آزادی بخشے، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو، جس سے غلام کی قیمت ادا ہو سکے، اگر اس کے پاس مال نہ ہو، تو اس نے جتنا حصہ آزاد کیا، اتنا حصہ آزاد ہو گیا۔“
جریر بن حازم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ نافع سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی (مشترکہ) غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا اور اس کے پاس اتنی مقدار میں مال ہے جو اس کی قیمت کو پہنچتا ہے، تو اس کی منصفانہ قیمت لگائی جائے گی (اور شریک کو اس کا حصہ ادا کر کے غلام اس کی طرف سے آزاد کیا جائے گا۔) ورنہ وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، اور اس کے پاس اس قدر مال ہے، جو غلام کی قیمت کو پہنچتا ہے، تو اس کے لیے عادلانہ قیمت لگائی جائے گی، وگرنہ اس نے جتنا آزاد کیا، اتنا اس میں سے آزاد ہو گیا۔"
لیث بن سعد، یحییٰ بن سعید، ایوب، اسماعیل بن امیہ، ابن ابی ذئب اور اسامہ بن زید سب نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی، ایوب اور یحییٰ بن سعید کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں: "اور اگر اس کے پال مال نہیں تو وہ جتنا آزاد ہو چکا تھا اتنا ہی آزاد رہے گا۔" اور انہی دونوں نے یہ جملہ کہا اور ان دونوں (ایوب اور یحییٰ) نے یہ بھی کہا: ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ حدیث کا حصہ ہے یا نافع نے اپنی طرف سے کہا ہے۔ اور لیث بن سعد کی حدیث کے سوا ان میں سے کسی کی روایت میں سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا) کے الفاظ نہیں ہیں۔
مصنف اپنے آٹھ اساتذہ کی سات سندوں سے نافع ہی کے واسطہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، ان میں سے کسی کی حدیث میں سوائے ایوب اور یحییٰ بن سعید کی حدیث کے یہ الفاظ نہیں ہیں، ”اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو اس سے آزاد ہو گیا، جس قدر اس نے آزاد کیا۔“ اور وہ دونوں بھی یہ کہتے ہیں، ہمیں معلوم نہیں ہے یہ کلام حدیث کا حصہ ہے، یا نافع نے اپنی طرف سے کہا تھا، اور ان میں سے کسی حدیث میں بھی سوائے لیث بن سعد کی حدیث کے یہ نہیں ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
عمرو نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے اپنے اور کسی دوسرے کے درمیان مشترک غلام کو آزاد کیا تو کمی بیشی کے بغیر اس کے مال میں سے (غلام کی) منصفانہ قیمت لگائی جائے گی، پھر اگر وہ خوش حال ہوا تو وہ اس کے مال سے اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا
حضرت سالم بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسا غلام آزاد کیا، جو اس کے اور دوسرے فرد کے درمیان مشترک تھا، تو اس کی خاطر، اس کے مال سے منصفانہ ٹھیک ٹھیک قیمت لگائی جائے گی، نہ کم نہ زیادہ، پھر اس کی طرف سے اس کے مال سے آزاد ہو جائے گا، اگر آزاد کرنے والا مالدار ہو۔“
زہری نے سالم سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی غلام (کی ملکیت میں) سے اپنا حصہ آزاد کیا تو اس کا باقی حصہ بھی اس کے مال سے آزاد ہو گا، بشرطیکہ اس کے پاس اتنا مال ہو جو غلام کی قیمت کو پہنچ جائے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، اس کے مال سے باقی بھی آزاد ہو جائے گا، اگر اس کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی قیمت کو پہنچ سکے۔“
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے دو آدمیوں کے مشترکہ غلام کے بارے میں جن میں سے ایک (اپنا حصہ) آزاد کر دیتا ہے، فرمایا: "وہ (دوسرے کا) ضامن ہے۔ (کہ اس کے حصے کی قیمت اسے مل جائے گی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، اس مملوک کے بارے میں جو آدمیوں کا مشترکہ ہے، اور ان میں سے ایک آزاد کر دیتا ہے، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ خود ذمہ دار ہے۔“ یعنی آزادی دینے والا اگر مال دار ہے تو وہ باقی کو آزاد کرنے کا ذمہ دار ہے۔
عبیداللہ کے والد معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، آپ نے فرمایا: "جس نے غلام (کی ملکیت) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا تو وہ اسی کے مال سے (پورا) آزاد ہو جائے گا
امام صاحب ہی روایت ایک دوسرے استاد سے مذکورہ بالا شعبہ کی سند سے بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مملوک میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو وہ اس کے مال سے آزاد ہو گا۔“
اسماعیل بن ابراہیم نے ابن ابی عروبہ سے، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے نضر بن انس سے، انہوں نے بشیر بن نہیک سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے غلام (کی ملکیت) میں سے اپنا حصہ آزاد کیا، اگر اس کے پاس مال ہے تو اس کی (پوری) آزادی اسی کے مال کے ذریعے سے ہو گی اور اگر اس کے پاس مال نہیں ہے تو کسی جبری مشقت میں ڈالے بغیر اس غلام سے (بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لیے) کام کروایا جائے گا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا، تو اس کو نجات و خلاصی اس کے مال کے ذریعہ ملے گی، اگر اس کے پاس مال ہوا، اگر آزاد کرنے والے کے پاس مال نہ ہوا، تو غلام سے محنت و مزدوری کروائی جائے گی، لیکن اس کو مشقت میں مبتلا نہیں کیا جائے گا۔“
علی بن مسہر، محمد بن بشر اور عیسیٰ بن یونس سب نے ابن ابی عروبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور عیسیٰ کی حدیث میں ہے: "اسے کسی مشقت میں ڈالے بغیر، اس شخص کے حصے (کی ادائیگی) کے لیے کام لیا جائے گا جس نے آزاد نہیں کیا
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے ابن عروبہ کی مذکورہ بالا سند ہی کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں، عیسیٰ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں، ”پھر جس نے آزادی نہیں دی، اس کے حصہ میں اس سے مشقت میں ڈالے بغیر محنت و مزدوری کروائی جائے گی۔“
اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابومہلب سے اور انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کیے اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلوایا اور تین گروپوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ ڈالا، اس کے بعد دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی برقرار رکھا اور آپ نے اسے سرزنش کی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلام آزاد کر دئیے، اس کے پاس ان کے سوا کوئی اور مال نہ تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو منگوایا، اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کیا، پھر ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اس طرح دو آزاد کر دئیے، اور چار کو غلام قرار دیا، اور مرنے والے کے بارے میں شدید الفاظ استعمال کیے۔“
حماد اور (عبدالوہاب) ثقفی دونوں نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، حماد کی حدیث ابن عُلیہ کی حدیث کی طرح ہے اور ثقفی کی حدیث میں ہے: انصار کے ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کی اور چھ غلام آزاد کر دیے
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے، ایوب کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں حماد کی روایت تو ابن علیہ کی مذکورہ بالا روایت کی طرح ہے، لیکن ثقفی کی حدیث میں ہے، ایک انصاری آدمی نے اپنی موت کے وقت وصیت کر کے چھ غلام آزاد کر دئیے۔
یزید بن زریع نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ابن علیہ اور حماد کی حدیث کے مانند روایت کی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے عمران بن حصین کی مذکورہ بالا روایت، ابن علیہ اور حماد کی حدیث کی طرح بیان کرتے ہیں۔