سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی شریک ہو زمین میں یا باغ میں تو اس کو اپنا حصہ بیچنا درست نہیں (اور کسی کے ہاتھ) جب تک اپنے شریک کو اطلاع نہ دے۔ پھر اگر وہ راضی ہو تو لے لے اور اگر ناراض ہو تو چھوڑ دے۔“[صحيح مسلم/كِتَاب الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 4127]
عبداللہ بن ادریس نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابن جریج نے ابوزبیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مشترک جائیداد پر، جو تقسیم نہ ہوئی ہو شفعہ کا فیصلہ فرمایا، وہ گھر ہو یا باغ ہو اس کے لیے (جو اس کا شریک ملکیت ہے) اسے بیچنا جائز نہیں یہاں تک کہ وہ اپنے شریک کو بتائے اگر وہ (شریک) چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ اگر اس نے (اسے) فروخت کر دیا اور اس (شریک) کو اطلاق نہ دی تو یہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حق شفعہ ہر اس مال میں رکھا، جس میں حصہ داری ہو، اور تقسیم نہ ہوا ہو، مکان ہو یا باغ، شریک کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے حصہ دار کو بتائے بغیر فروخت کرے، اگر وہ چاہے تو لے لے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے اور اگر اس کو اطلاع دئیے بغیر بیچ دیا، تو شریک ہی اس کا حقدار ہے۔
ابن وہب نے ہمیں ابن جریج سے خبر دی کہ انہیں ابوزبیر نے بتایا کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مشترک جائیداد، زمین، گھر یا باغ میں شفعہ ہے۔ (کسی ایک شریک کے لیے) اسے فروخت کرنا درست نہیں جب تک کہ وہ اپنے شریک کو پیشکش (نہ) کرے وہ (چاہے تو) اسے لے لے یا چھوڑ دے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کا شریک ہی اس کا زیادہ حقدار ہے جب تک کہ اسے بتا نہ دے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شفعہ ہر مشترکہ چیز میں ہے، زمین ہو، یا مکان یا باغ (ایک شریک کے لیے) جائز نہیں ہے، کہ اپنے شریک پر پیش کیے بغیر فروخت کر دے، شریک لے لے، یا چھوڑ دے، اگر وہ شریک کو اطلاع دینے سے انکاری ہے، تو وہی حقدار ہے، جب تک اس کو اطلاع نہ دے۔“