حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (میثاقِ مدینہ میں) دیتوں (عقول) کی ادائیگی قبیلے کی ہر شاخ پر لازم ٹھہرائی، پھر آپ نے لکھا: "کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی (اور) مسلمان کی اجازت کے بغیر اس کے (مولیٰ) غلام کو اپنا مولیٰ (حقِ ولاء رکھنے والا) بنا لے۔" پھر مجھے خبر دی گئی کہ آپ نے، اپنے صحیفے میں، اس شخص پر جو یہ کام کرے، لعنت بھیجی
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر خاندان پر دیت کو لازم ٹھہرایا، پھر لکھا: ”کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی مسلمان کے آزاد کردہ غلام سے اس کی اجازت کے بغیر دوستانہ قائم کرے“ پھر مجھے بتایا گیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تحریر میں، ایسا کرنے والے پر لعنت بھیجی۔
سہیل نے اپنے والد (صالح سمان) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی (دوسری) قوم کی ولاء اختیار کی، اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی لعنت ہے۔ اور (قیامت کے روز) اس سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی نہ فدیہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے موالی کی اجازت کے بغیر اپنے آپ کو کسی کی طرف منسوب کیا، تو اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں کی لعنت برسے اس کا فرض قبول ہو گا نہ نفل۔“
زائدہ نے سلیمان (اعمش) سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس نے اپنے آزاد کرنے والوں کی اجازت کے بغیر کسی (دوسری) قوم کی ولاء اختیار کی، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، اور قیامت کے دن اس سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ کوئی سفارش
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے موالی (آزاد کرنے والے) کی اجازت کے بغیر کس سے اپنی نسبت کی، تو اس پر اللہ، اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، قیامت کے دن، اس کے فرض قبول ہوں گے نہ نفل۔“
ابراہیم تیمی کے والد یزید بن شریک سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور کہا: جس کا گمان ہے کہ ہمارے پاس کتاب اللہ اور اس صحیفے کے سوا۔۔۔ کہا: وہ صحیفہ ان کی تلوار کی نیام سے لٹکا ہوا تھا۔۔ کوئی اور چیز ہے جسے ہم پڑھتے ہیں تو وہ جھوٹا ہے۔ اس میں (دیت وغیرہ کے) اونٹوں کی عمریں اور زخموں (کی دیت) سے متعلقہ کچھ چیزیں (لکھی ہوئی) ہیں۔ اور اس میں (یہ لکھا ہوا ہے کہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبل عیر سے لے کر جبل ثور تک مدینہ حرم ہے، جس نے اس میں (گمراہی پھیلانے کی) کوئی واردات کی یا واردات کرنے والے کسی شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ بدلہ۔ تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہے۔ ان کا ادنی آدمی بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔ جس نے اپنے والد کے سوا کسی کی طرف نسبت کی یا (کوئی غلام) اپنے آزاد کرنے والے مالکوں کے سوا کسی اور کا مولیٰ بنا، اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس سے کوئی سفارش قبول کرے گا نہ فدیہ
ابراہیم تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں خطاب فرمایا جس میں کہا، جس شخص کا گمان یہ ہے کہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس نوشتہ (صحیفہ) کے سوا کوئی اور پڑھنے کی چیز ہے، تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور نوشتہ ان کی تلوار کے میان کے ساتھ لٹک رہا تھا، اس میں اونٹوں کی عمروں کا ذکر ہے، اور زخموں کے بارے میں کچھ چیزیں ہیں، اور اس میں یہ بھی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ، عیر سے لے کر ثور تک حرم ہے، تو جس نے اس میں کوئی حرکت کی یا نئی چیز نکالی، یا جرم کے مرتکب اور بدعتی کو پناہ دی، اس پر اللہ کی، اس کے فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ قیامت کے دن اللہ اس کے فرض قبول کرے گا، اور نہ نفل، تمام مسلمانوں کا عہد امان برابر ہے، ان کا ادنیٰ (کم درجہ فرد) بھی امان دے سکتا ہے، اور جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کی طرف اپنی نسبت کی یا موالی کے سوا کسی طرف منسوب ہوا اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے فرض قبول کرے گا نہ نفل۔“