الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
17. باب لاَ تَحِلُّ الْمُطَلَّقَةُ ثَلاَثًا لِمُطَلِّقِهَا حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ وَيَطَأَهَا ثُمَّ يُفَارِقَهَا وَتَنْقَضِي عِدَّتُهَا:
17. باب: طلاق ثلاثہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3526
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حدثنا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: كُنْتُ عَنْدَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَنِي، فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّ مَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ "، قَالَت: وَأَبُو بَكْرٍ، عَنْدَهُ وَخَالِدٌ بِالْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَنَادَى: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَا تَسْمَعُ هَذِهِ مَا تَجْهَرُ بِهِ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟.
سفیان نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رفاعہ (بن سموءل قرظی) کی بیوی (تمیمہ بنت وہب قرظیہ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: میں رفاعہ کے ہاں (نکاح میں) تھی، اس نے مجھے طلاق دی اور قطعی (تیسری) طلاق دے دی تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر (بن باطا قرظی) سے شادی کر لی، مگر جو اس کے پاس ہے وہ کپڑے کی جھالر کی طرح ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: "کیا تم دوبارہ رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہو؟ نہیں (جا سکتی)، حتی کہ تم اس (دوسرے خاوند) کی لذت چکھ لو اور وہ تمہاری لذت چکھ لے۔" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس موجود تھے اور خالد رضی اللہ عنہ (بن سعید بن عاص) دروازے پر اجازت ملنے کے منتظر تھے، تو انہوں نے پکار کر کہا: ابوبکر! کیا آپ اس عورت کو نہیں سن رہے جو بات وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونچی آواز سے کہہ رہی ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت رفاعہ کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں رفاعہ کے نکاح میں تھی، اس نے مجھے تیسری طلاق دے دی، تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی اور اس کے پاس تو بس کپڑے کے ڈورے کی طرح ہے (جس میں تناؤ نہیں ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا: کیا تو رفاعہ کی طرف لوٹنا چاہتی ہے؟ یہ نہیں ہو گا، جب تک تو اس سے لطف اندوز نہ ہو لے اور وہ تجھ سے لذت و مٹھاس حاصل نہ کر لے۔ (تم ایک دوسرے سے تعلقات قائم نہ کر لو) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے اور حضرت خالد (ابن سعید) دروازہ پر اجازت کے منتظر کھڑے تھے، تو اس نے بلند آواز سے کہا، اے ابوبکر! کیا آپ اس عورت کو سن نہیں رہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا پکار رہی ہے (شرم و حیا والی بات کو بے باکی سے کہہ رہی ہے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3527
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَ أَبُو الطَّاهِرِ: حدثنا، وَقَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَبَتَّ طَلَاقَهَا، فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ الْهُدْبَةِ، وَأَخَذَتْ بِهُدْبَةٍ مِنْ جِلْبَابِهَا، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا، فقَالَ: " لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا، حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ، وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ "، وَأَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ جَالِسٌ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الْحُجْرَةِ، لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، قَالَ: فَطَفِقَ خَالِدٌ، يُنَادِي: أَبَا بَكْرٍ، أَلَا تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور قطعی (آخری) طلاق دے دی، تو اس عورت نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر (قرظی) سے شادی کر لی، بعد ازاں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! وہ رفاعہ کے نکاح میں تھی، اس نے اسے تین طلاق بھی دے دی، تو میں اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی اور وہ، اللہ کی قسم! اس کے پاس تو کپڑے کے کنارے کی جھالر کی مانند ہی ہے، اور اس نے اپنی چادر کے کنارے کی جھالر پکڑ لی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرمایا: "شاید تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ نہیں! یہاں تک کہ وہ تمہاری لذت چکھ لے اور تم اس کی لذت چکھ لو۔" حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے اور خالد بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہ حجرے کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے، انہیں (ابھی اندر آنے کی) اجازت نہیں ملی تھی۔ کہا: تو خالد نے (وہیں سے) ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارنا شروع کر دیا: آپ اس عورت کو سختی سے اس بات سے روکتے کیوں نہیں جو وہ بلند آواز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہہ رہی ہے
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو فیصلہ کن تیسری طلاق دے دی، تو اس نے اس کے بعد عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں رفاعہ کی بیوی تھی، تو اس نے مجھے آخری تیسری طلاق دے دی، اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی اور وہ اللہ کی قسم! اس کے پاس تو بس اس پُھندنے کی طرح ہے اور اس نے اپنی بڑی چادر کا ڈورا پکڑ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنس کر مسکراتے ہوئے فرمایا: شاید تو رفاعہ کی طرف لوٹنا چاہتی ہے، یہ نہیں ہو گا، حتی کہ تو اس کی حلاوت و مٹھاس چکھ لے اور وہ تجھ سے حلاوت و شیرینی چکھ لے (تم دونوں ایک دوسرے سے لطف اندوز ہو لو) اور ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اور خالد بن سعید بن عاص حجرہ کے دروازہ پر تھے۔ ابھی انہیں اجازت نہیں ملی تھی، تو خالد، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو پکارنے لگے، تم اس عورت کو ان باتوں کو کھلم کھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہنے سے روکتے کیوں نہیں ہو یا ڈانتے کیوں نہیں ہو؟
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3528
حدثنا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَتَزَوَّجَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ رِفَاعَةَ طَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ.
معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو عبدالرحمٰن بن زبیر نے اس عورت سے نکاح کر لیا۔ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی: اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! رفاعہ نے اسے تین طلاقوں میں سے آخری طلاق بھی دے دی ہے۔۔ جس طرح یونس کی حدیث ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو (آخری) طلاق دے دی تو اس سے عبدالرحمٰن بن زبیر نے شادی کر لی، وہ آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہنے لگی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! رفاعہ نے تین طلاقوں کی آخری طلاق دے دی ہے۔ آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3529
حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ يَتَزَوَّجُهَا الرَّجُلُ، فَيُطَلِّقُهَا فَتَتَزَوَّجُ رَجُلًا، فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا أَتَحِلُّ لِزَوْجِهَا الْأَوَّلِ، قَالَ: " لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَهَا "،
ابواسامہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس سے کوئی آدمی نکاح کرے، پھر وہ اسے طلاق دے دے، اس کے بعد وہ کسی اور آدمی سے نکاح کر لے اور وہ اس کے ساتھ مباشرت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دے تو کیا وہ عورت اپنے پہلے شوہر کے لیے حلال (ہو جاتی) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں، حتیٰ کہ وہ (دوسرا خاوند) اس کی لذت چکھ لے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی عورت کے بارے میں دریافت کیا گیا، جس سے ایک آدمی شادی کرتا ہے۔ پھر اسے طلاق دے دیتا ہے اور وہ دوسرے مرد سے شادی کر لیتی ہے اور وہ اسے اس سے تعلقات قائم کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دیتا ہے۔ کیا وہ اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہے؟ (وہ اس سے نکاح کر سکتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں جب تک وہ اس سے (لطف اندوز نہ ہو لے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3530
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا ابْنُ فُضَيْلٍ . ح وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حدثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
ابن فُضَیل اور ابومعاویہ نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت ہشام کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3531
حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَتَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، فَأَرَادَ زَوْجُهَا الْأَوَّلُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فَسُئِلَ َرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فقَالَ: " لَا، حَتَّى يَذُوقَ الْآخِرُ مِنْ عُسَيْلَتِهَا مَا ذَاقَ الْأَوَّلُ "،
علی بن مسہر نے عبیداللہ بن عمر (بن حفص عمری) سے حدیث بیان کی، انہوں نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، اس کے بعد ایک اور آدمی نے اس سے نکاح کیا، پھر اس نے اس کے ساتھ مباشرت کرنے سے پہلے اس عورت کو طلاق دے دی تو اس کے پہلے شوہر نے چاہا کہ اس سے نکاح کر لے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: "نہیں، حتیٰ کہ دوسرا (خاوند) اس کی (وہی) لذت چکھ لے جو پہلے نے چکھی
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں، تو اس عورت نے ایک اور آدمی نے نکاح کر لیا، پھر اسے تعلقات قائم کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دی، تو اس کے پہلے خاوند نے اس سے نکاح کرنا چاہا، اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں جب تک دوسرا بھی، اس سے پہلے کی طرح لذت حاصل نہ کر لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 3532
وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي . ح وحدثناه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَفِي حَدِيثِ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حدثنا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَائِشَةَ .
عبداللہ بن نمیر اور یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، اور عبیداللہ سے روایت کردہ یحییٰ کی حدیث میں ہے: ہمیں قاسم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے حدیث بیان کی
امام صاحب دو اور اساتذہ سے عبیداللہ کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1433
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة