۔ قتیبہ بن سعید، بکر یعنی ابن مضر، عمرو بن حارث، بکیر، یزید مولی سلمہ، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ (وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ) اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہوں وہ روزہ کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھاناکھلادیں جس آدمی کا روزہ چھوڑنے کا اردہ ہوتا تو وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی جس نے اس حکم کو منسوخ کردیا۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت اتری ”جو لوگ روزہ کی طاقت رکھتے ہوں (لیکن وہ روزہ نہ رکھیں) تو وہ ہر روزہ کے بدلہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔“(البقرۃ، آیت184) تو جو انسان روزہ نہ رکھ کر فدیہ دینا چاہتا وہ ایسا کر لیتا، حتیٰ کہ بعد والی آیت: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ﴾ اتری تو اس نے اس رخصت کو منسوخ کر دیا۔
عمرو بن سواد عامری، عبداللہ بن وہب، عمروبن حارث بکیر بن اشجع، یزید مولی سلمۃ بن اکوع، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رمضان کےمہینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سے جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ چھوڑ دیتا اور ایک مسکین کو کھانا کھلا کر ایک روزے کو فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی (فَمَن شَہِدَ مِنکُمُ الشَّہْرَفَلْیَصُمْہُ) تو جو تم میں سے اس مہینہ میں موجود ہوتو اسے چاہیے کہ وہ روزہ رکھے۔
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمبارک میں ہم میں سے جو چاہتا روزہ رکھ لیتا اور جو چاہتا روزہ نہ رکھتا، اور ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ دے دیتا حتی کہ یہ آیت اتری ”جوشخص تم میں سے اس ماہ (رمضان) کو پا لے (اس میں مقیم ہو) وہ روزے رکھے۔“(بقرہ آیت 185)