26. باب: قضاء رمضان کی تاخیر کا جواز جب تک کہ دوسرا رمضان نہ آ جائے، یہ اس کے لیے ہے جس نے کسی عذر کی بناء پر روزہ چھوڑا ہو، جیسے: بیماری، سفر، حیض وغیرہ۔
احمد بن عبداللہ بن یونس، زہیر، یحییٰ بن سعید، حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں۔ کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ رمضان کے روزے مجھ سے قضا ء ہوجاتے تھے تو میں ان روزوں کے سوائے شعبان کی قضا نہیں کرسکتی تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولیت کی وجہ سے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میرے ذمہ رمضان کے روزے ہوتے تو میں ان کی شعبان کے سوا کسی ماہ میں قضائی نہ دے سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی مصروفیت ہوتی تھی۔
اسحاق بن ابراہیم، بشر بن عمر زہرانی، سلیمان بن بلال، یحییٰ حضرت یحییٰ بن سعید اس سند کے ساتھ اس طرح بیان کرتے ہیں سوائے اس کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے مشغول رہتی تھی۔
مصنف ایک اور استاد سے یحییٰ بن سعید ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں اس میں ہے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی کی بنا پر ہوتا تھا۔
محمد بن رافع، عبدالرزاق، ابن جریج، یحییٰ بن سعید، نے اس سند کے ساتھ اس طرح بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ تاخیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولی کی وجہ سے ہوتی تھی۔یہ بات یحیٰ کہتے ہیں
مصنف ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اس میں یہ ہے کہ یحییٰ بن سعید کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ یہ ان کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری کی بنا پر ہوتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر وہ روزہ نہیں رکھ سکتی تھیں۔
محمد بن مثنیٰ، عبدالوہاب، عمروناقد، سفیان، حضرت یحییٰ سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور اس حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے قضا میں تاخیر ہوتی تھی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت یحییٰ ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔ لیکن اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغولیت کا ذکر نہیں ہے۔
محمد بن ابی عمر مکی، عبدالعزیز بن محمد دراوردی، یزید بن عبداللہ بن ہاد، محمد بن ابراہیم، ابی سلمہ بن عبدالرحمان، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اگر ہم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کوئی روزہ چھوڑتی تھی تو وہ قدرت نہ رکھتی کہ ان کی قضا کرلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے یہاں تک کہ شعبان آجاتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں روزہ (حیض وغیرہ) کی بنا پر افطار کرتی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں شعبان کی آمد تک قضائی نہیں دے سکتی تھی۔