لیث نے ابن شہاب سے روایت کی کہ عبید بن سباق نے کہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت جویریہ (بنت حارث) رضی اللہ عنہا نے ان کو بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لا ئے اور پوچھا: " کیا کھانے کی کوئی چیز ہے؟"انھوں نے عرض کی نہیں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم! ہمارے پاس اس بکری کی ہزی (والے گو شت) کے سوا کھا نے کی اور کوئی چیز نہیں جو میری آزاد کردہ لو نڈی کو بطور صدقہ دی گئی تھی آپ نے فرمایا: "اسے ہی لے آؤ وہ اپنے مقام پر پہنچ چکی ہے (جس کو صدقہ کے طور پر دی گئی تھی اسے مل گئی ہے اور اس کی ملکیت میں آچکی ہے)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور پوچھا: ”کیا کوئی کھانے کی چیز ہے۔“ میں نے عرض کیا، نہیں۔ اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بکری کی اس ہڈی کے سوا جو میری آزاد کردہ لونڈی کو دی تھی۔ کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے ہی لے آؤ وہ اپنے صدقہ اور محل پر پہنچ گئی ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ہدیہ دیا سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ گوشت کہ اس کو کسی نے صدقہ دیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیا اور فرمایا: ”ان کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔“[صحيح مسلم/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 2485]
اسود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گائے کا گو شت پیش کیا گیا اور بتا یا گیا کہ یہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو بطور صدقہ دیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: "وہ اس کے لیے صدقہ اورہما رے لیے ہدیہ ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گائے کا گوشت پیش کیا گیا اور بتایا گیا یہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بطور صدقہ دیا گیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کے لیے صدقہ اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔“
۔ ہشام بن عروہ نے عبد الرحمٰن بن قاسم انھوں نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا بریرہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے تین (شرعی) فیصلے ہو ئے تھے لو گ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دے دیتی تھیں میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور تمھا رے لیے ہدیہ ہے پس تم اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھا ؤ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مقدمہ سے تین باتیں ثابت ہوئیں۔(1) لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دیتی تو میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے، لہٰذا اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھا لو۔“
ربیعہ نے قاسم سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی البتہ انھوں نے (اس حدیث میں) کہا: "وہ اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔
امام صاحب اپنےایک اور استاد سےیہی روایت بیان کرتے ہیں۔ الفاظ میں تھوڑا سا فرق ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور وہ ہمارے لیے اس کی طرف سے ہدیہ ہے۔“
حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقے کی ایک بکری بھیجی میں نے اس میں سے کچھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیج دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لا ئے تو آپ نے پو چھا: " کیا آپ کے پاس (کھا نے کے لیے) کچھ ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں البتہ نسیبۃ (ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے اس (صدقے کی) بکری میں سے کچھ حصہ بھیجا ہے جو آپ نے ان کے ہاں بھیجی تھی آپ نے فرمایا: "وہ اپنی جگہ پہنچ چکی ہے۔
حضرت اُم عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ کی ایک بکری بھیجی میں نے اس میں سے کچھ حصہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بھیج دیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لائے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا آپ کے پاس کچھ ہے؟“ انھوں نے جواب دیا، نہیں۔ مگر یہ بات ہے کہ نسیبہ (اُم عطیہ) رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس بکری سے کچھ حصہ بھیجا ہے جو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاں بھیجی تھی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنی جگہ پہنچ گئی ہے۔“