الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
52. باب إِبَاحَةِ الْهَدِيَّةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ وَإِنْ كَانَ الْمُهْدِي مَلَكَهَا بِطَرِيقِ الصَّدَقَةِ وَبَيَانِ أَنَّ الصَّدَقَةَ إِذَا قَبَضَهَا الْمُتَصَدَّقُ عَلَيْهِ زَالَ عَنْهَا وَصْفُ الصَّدَقَةِ وَحَلَّتْ لِكُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ كَانَتِ الصَّدَقَةُ مُحَرَّمَةً عَلَيْهِ:
52. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 2487
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ، كَانَ النَّاسُ يَتَصَدَّقُونَ عَلَيْهَا وَتُهْدِي لَنَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَلَكُمْ هَدِيَّةٌ فَكُلُوهُ "،
۔ ہشام بن عروہ نے عبد الرحمٰن بن قاسم انھوں نے اپنے والد (قاسم بن محمد بن ابی بکر) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا بریرہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے تین (شرعی) فیصلے ہو ئے تھے لو گ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دے دیتی تھیں میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور تمھا رے لیے ہدیہ ہے پس تم اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھا ؤ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مقدمہ سے تین باتیں ثابت ہوئیں۔(1) لوگ اس کو صدقہ دیتے تھے اور وہ ہمیں تحفہ دیتی تو میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس پر صدقہ ہے اور تمہارے لیے ہدیہ ہے، لہٰذا اسے (بلا ہچکچاہٹ) کھا لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1075
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2487 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2487  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
دوسرا حکم یہ ہے کہ نسبت آزادی دینے والے کی طرف ہو گی تیسرا۔
اگرلونڈی آزاد ہو جائے اور اس کا خاوند غلام ہو تو آزاد ہونے والی لونڈی کو اپنا نکاح فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
اگرخاوند آزاد ہوتو پھر یہ اختیار نہیں ملے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2487