الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
57. باب صَلاَةِ الْخَوْفِ:
57. باب: نماز خوف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1942
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةً وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَةُ الْعَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا وَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ مُقْبِلِينَ عَلَى الْعَدُوِّ، وَجَاءَ أُولَئِكَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَضَى هَؤُلَاءِ رَكْعَةً وَهَؤُلَاءِ رَكْعَةً ".
معمر نے زہری سے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا ہواتھا، پھر یہ (آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے) پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ دشمن کی طرف رخ کرکے جاکھڑے ہوئے اور وہ لوگ آگئے۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھائی اور اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا پھر (آپ کے بعد) انہوں نے بھی اپنی رکعت مکمل کرلی اور انھوں نے بھی دوسری رکعت مکمل کرلی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی، دو گروہوں میں سے ایک کو ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا تھا، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والے پلٹ گئے اور اپنے ساتھیوں کی جگہ جا کھڑے ہوئے دشمن کی طرف رخ کرکے اور وہ لوگ آئے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی اور پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور ان گروہوں نے اپنی اپنی رکعت پڑھ لی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 839
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1943
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَوْفِ، وَيَقُولُ: " صَلَّيْتُهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْمَعْنَى ".
فلیح نے زہری سے، انھوں نے سالم بن عبداللہ بن عمر سے اور انھوں نے ا پنے والد سے روایت کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صلاۃ الخوف (کاطریقہ) بیان کرتے اور فرماتے: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یہ نماز پڑھی۔۔۔ (آگے) اسی کے ہم معنی حدیث ہے۔
امام صاحب نے یہی حدیث دوسری سند سے بیان کی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز خوف کو بیان کرتے تھے، اور فرماتے میں نے یہ نماز آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 839
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1944
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ، فَقَامَتْ طَائِفَةٌ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ بِإِزَاءِ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ذَهَبُوا وَجَاءَ الْآخَرُونَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَضَتِ الطَّائِفَتَانِ رَكْعَةً رَكْعَةً "، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: " فَإِذَا كَانَ خَوْفٌ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَصَلِّ رَاكِبًا أَوْ قَائِمًا، تُومِئُ إِيمَاءً ".
نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ا پنے جنگ کے ایام میں سے ایک دن نماز خوف پڑھائی، ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑہوگیا۔اور دوسرا دشمن کے بالمقابل۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ (دشمن کے مقابلےمیں) چلے گئے اور دوسرے آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان دونوں گروہوں نے (یکے بعد دیگرے) ایک ایک رکعت اداکرلی۔ (نافع) نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر خوف اس سے زیادہ ہو (اور صف بندی ممکن نہ ہو) تو سواری پر یا کھڑے کھڑے اشاارہ کرو اور نماز پڑھ لو۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ایام جنگ میں نماز خوف پڑھائی، ایک جماعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے کھڑی ہو گئی۔ اور دوسری جماعت دشمن کے مقابلہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھ کھڑے ہونے والوں کو ایک رکعت پڑھا دی، پھر یہ لوگ دشمن کے مقابلہ میں چلے گئے اور دوسری جماعت کے لوگ آ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی ایک رکعت پڑھا دی، پھر ان جماعتوں نے اپنی اپنی رکعت ادا کر لی۔ نافع کہتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بتایا، اگر خوف اس سے بڑھ کر ہو (صف بندی ممکن نہ ہو) نماز سواری پر یا پیدل اشاری سے پڑھ لیجئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 839
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1945
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ صَفٌّ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَكَعَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نَحْرِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ، وَقَامَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ وَقَامُوا، ثُمَّ تَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ وَتَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ، ثُمَّ رَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَرَفَعْنَا جَمِيعًا، ثُمَّ انْحَدَرَ بِالسُّجُودِ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ الَّذِي كَانَ مُؤَخَّرًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَقَامَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ فِي نُحُورِ الْعَدُوِّ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ وَالصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ، انْحَدَرَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِالسُّجُودِ فَسَجَدُوا، ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمْنَا جَمِيعًا ". قَالَ جَابِرٌ: " كَمَا يَصْنَعُ حَرَسُكُمْ هَؤُلَاءِ بِأُمَرَائِهِمْ ".
عطاء نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اوردوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلے کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کے کرلیے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) کھڑی ہوگئی تو پچھلی صف سجدے کے لئے نیچے ہوئی اور پھر کھڑی ہوگئی، اس کے بعد پچھلی صف آگے آگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کے لئے نیچے چلی گئی اور پچھلی صف دشمن کے مقابلے میں کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے سجدہ کرلیا تو پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی۔انھوں نے سجدے کیے۔پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیردیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارےمحافظ (آجکل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں شریک تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں، ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھی (اوردوسری ان کے پیچھے) اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(تحریمہ) کہی اور ہم سب نے بھی تکبیر کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے سر اٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کے لئے جھک گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے بھی سجدہ کیا اور پچھلی صف دشمن کے مد مقابل کھڑی رہی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں سجدے کے کر لیے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف (سجدے کر کے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑی ہو گئی تو پچھلی صف سجدے کیے اور کھڑی ہو گئی پھر پچھلی صف آگے آ گئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا تو ہم سب نے رکوع کیا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے بھی سراٹھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف نے جو پہلی رکعت میں پیچھے تھی، سجدے کیے اور پچھلی صف دشمن کے سامنے کھڑی رہی، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متصل صف دونوں سجدوں سے فارغ ہوئی، پچھلی صف سجدے کے لئے جھکی۔ انھوں نے دونوں سجدے کیے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا: جس طرح تمہارےمحافظ (آجکل) اپنے امیروں کی حفاظت کے لئے کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 840
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1946
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا مِنْ جُهَيْنَةَ، فَقَاتَلُونَا قِتَالًا شَدِيدًا، فَلَمَّا صَلَّيْنَا الظُّهْرَ، قَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَوْ مِلْنَا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً لَاقْتَطَعْنَاهُمْ، فَأَخْبَرَ جِبْرِيلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَقَالُوا إِنَّهُ سَتَأْتِيهِمْ صَلَاةٌ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنَ الْأَوْلَادِ، فَلَمَّا حَضَرَتِ الْعَصْرُ، قَالَ: صَفَّنَا صَفَّيْنِ وَالْمُشْرِكُونَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، قَالَ: فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ وَسَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ، فَلَمَّا قَامُوا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الثَّانِي، فَقَامُوا مَقَامَ الْأَوَّلِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا، وَرَكَعَ فَرَكَعْنَا، ثُمَّ سَجَدَ مَعَهُ الصَّفُّ الْأَوَّلُ وَقَامَ الثَّانِي، فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي ثُمَّ جَلَسُوا جَمِيعًا سَلَّمَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: ثُمَّ خَصَّ جَابِرٌ أَنْ قَالَ: كَمَا يُصَلِّي أُمَرَاؤُكُمْ هَؤُلَاءِ.
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا؛ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدیدجنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: اگر ہم ان پر یکبارگی حملہ کریں تو ان کو کاٹ کررکھ دیں۔جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کردیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان لوگوں نے کہا ہے کہ ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنےوالاہے جو ان کو ان کی اولاد سے بھی زیادہ پیاری ہے۔جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں جبکہ مشرک ہمارے اور ہمارے قبیلے کے درمیان تھے۔کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا۔جب یہ حضرات کھڑے ہوگئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف کی جگہ کھڑی ہوگئی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (موجودہ) پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور اس کے بعد سب بیٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ ابو زبیر نے کہا: پھر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خصوصی طور پر فرمایا: جس طرح تمہارے یہ امیر نماز پڑھتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ قبیلے کے لوگوں سے جنگ لڑی، انھوں نے ہمارے ساتھ بڑی شدید جنگ کی جب ہم نے ظہر کی نماز پڑھی تو مشرکوں نے کہا: کاش ہم ان پر یکبارگی حملہ کرکے انہیں حتم کر دیتے، جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کر دیا اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتا دیا۔ اور ان لوگوں نے کہا، ابھی ان کی ایک ایسی نماز کا وقت آنے والا ہے جو انہیں اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ جب عصرکا وقت آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائیں کیونکہ مشرک ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی اور ہم نے بھی تکبیر کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف والوں نے سجدہ کیا۔ جب یہ حضرات کھڑے ہو گئے تو دوسر ی صف والوں نے سجدے کیے، پھر پہلی صف پیچھے آ گئی اور دوسری آگے بڑھ گئی اور پہلی صف والوں کی جگہ کھڑی ہو گئی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع کے لیے) تکبیر کہی اور ہم نے بھی تکبیرکہی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ہم نے بھی رکوع کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے سجدہ کیا اور دوسری کھڑی رہی۔ پھر جب دوسری صف نے سجدے کرلیے اور پھر سب بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کے ساتھ سلام پھیرا۔ابوزبیرکہتے ہیں،پھر جابر نے خصوصی طور پر فرمایا، جس طرح تمہارے یہ گورنر نماز پڑھاتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 840
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1947
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَّى بِأَصْحَابِهِ فِي الْخَوْفِ، فَصَفَّهُمْ خَلْفَهُ صَفَّيْنِ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ يَلُونَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ خَلْفَهُمْ رَكْعَةً، ثُمَّ تَقَدَّمُوا وَتَأَخَّرَ الَّذِينَ كَانُوا قُدَّامَهُمْ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى صَلَّى الَّذِينَ تَخَلَّفُوا رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ ".
عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے، انھوں نے صالح بن خوات بن جبیرسے اور انھوں نے حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے ساتھ (کی صف) والوں کوایک رکعت پڑھائی۔پھر آپ کھڑے ہوگئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ ان سے پیچھے والوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آگے اور جو ان سے آگے تھے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک رکعت پڑھائی۔پھر آپ بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے چلے گئے تھے انھوں نے (بھی ایک اور) رکعت پڑھ لی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو نماز خوف پڑھائی اور انھیں اپنے پیچھے دو صفوں میں کھڑا کیا اور اپنے سے قریبی صف کو ایک رکعت پڑھائی۔ پھر آپ کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہی رہے یہاں تک کہ پیچھلوں نے ایک رکعت پڑھ لی، پھر یہ آگے آ گئے اور جو ان سے اگلے پیچھے چلے گئے۔ پھر آپ نے صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک رکعت پڑھا دی۔ پھر بیٹھ گئے حتیٰ کہ جو پیچھے والوں نے رکعت پڑھ لی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیردیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 841
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1948
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ ، عَمَّنْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَاةَ الْخَوْفِ، " أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ الْعَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّذِينَ مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَصَفُّوا وِجَاهَ الْعَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى، فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ ".
یزید بن رومان نے صالح بن خوات سےاور انھوں نے اس شخص سے نقل کیا جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نمازخوف پڑھی تھی۔ کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بنائی اور دوسرا گروہ دشمن کے رو برو تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انھوں نے اپنے طور پر (دوسری رکعت پڑھ کر) نماز مکمل کرلی اور (سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بند ہوگئے اور دوسرا گروہ آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رکعت رہتی تھی۔ ان کو پڑھا دی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنے طور پر (رکعت پڑھ کر) نماز مکمل کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
صالح بن خوات اس صحابی سےنقل کرتے ہیں، جس نے غزوہ ذات الرقاع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نمازخوف پڑھی تھی۔ کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف بندی کیے ہوئے تھا اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور انھوں نے اپنے طور پر دوسری رکعت پڑھ کر نماز مکمل کر لی (اور سلام پھیر کر) چلے گئے اور دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے اور دوسرا گروہ آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو رکعت رہتی تھی۔ ان کو پڑھا دی پھر بیٹھے رہے اور ان لوگوں نے اپنے طور پر نماز مکمل کرلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 842
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1949
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا عَلَى شَجَرَةٍ ظَلِيلَةٍ تَرَكْنَاهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَسَيْفُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَلَّقٌ بِشَجَرَةٍ، فَأَخَذَ سَيْفَ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرَطَهُ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَخَافُنِي؟ قَالَ: " لَا "، قَالَ: فَمَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ: " اللَّهُ يَمْنَعُنِي مِنْكَ "، قَالَ: فَتَهَدَّدَهُ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَغْمَدَ السَّيْفَ وَعَلَّقَهُ، قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى بِطَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ تَأَخَّرُوا وَصَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ، وَلِلْقَوْمِ رَكْعَتَانِ.
۔ ابان بن یزید نے کہا: ہم سے یحییٰ ابن کثیر نے ابو سلمہ (بن عبدالرحمان) سے حدیث بیان کی اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جہاد پر) آئے۔حتیٰ کہ جب ہم ذات الرقاع (نامی پہاڑ) تک پہنچے۔کہا: ہماری عادت تھی کہ جب ہم کسی گھنے سائے والے درخت تک پہنچے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چھوڑ دیتے، کہا: ایک مشرک آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت پر لٹکی ہوئی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوارپکڑ لی، اسے میان سے نکالا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈ رتے ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں۔"اس نے کہا: تو پھر آپ کومجھ سے کون بچائے گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " اللہ تعالیٰ مجھے تم سےمحفوظ فرمائے گا۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اسے دھمکایا تو اس نے تلوار میان میں ڈال لی اور اسے لٹکایا۔اس کے بعد نماز کے لئے اذان کہی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر وہ گروہ پیچھے چلا گیااس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں۔کہا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی دو دو رکعتیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے حتیٰ کہ جب ہم ذات الرقاع نامی پہاڑ تک پہنچے۔ ہماری عادت تھی کہ جب ہم کسی سایہ دار جگہ پر پہنچتے تو اسے رسول اللہ کے لیے چھوڑ دیتے، ایک مشرک آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت پر لٹکائی گئی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پکڑ لی، اسے میان سے نکال لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: نہیں۔ اس نے کہا: تو آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اللہ تعالیٰ مجھے تجھ سےمحفوظ رکھے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں نے اسے دھمکایا تو اس نے تلوار میان میں ڈال لی اور اسے لٹکایا۔ اس کے بعد نماز کے لئے اذان کہی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر وہ گروہ پیچھے چلا گیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں۔ کہا اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعات اور لوگوں کی دو دو رکعت نماز پڑھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 843
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1950
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ جَابِرًا أَخْبَرَهُ " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى بِالطَّائِفَةِ الْأُخْرَى رَكْعَتَيْنِ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَصَلَّى بِكُلِّ طَائِفَةٍ رَكْعَتَيْنِ ".
معاویہ بن سلام نے کہا: مجھے یحییٰ (بن ا بی کثیر) نے خبردی، انھوں نے کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے خبر دی کہ انھیں جابر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گروہ کودو رکعتیں پڑھائیں، پھر دوسرے گروہ کو دو ر کعتیں پڑھائیں، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار ر کعتیں پڑھیں اور ہر گروہ کو دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، پھر دوسرے گروہ کو دو رکعت نماز پڑھائی، اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعات پڑھیں اور ہر گروہ کو دو رکعات پڑھائی ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 843
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة