سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب نماز شروع ہو جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ چلتے ہوئے سکون سے آؤ اور جو امام کے ساتھ ملے پڑھ لو اور جو نہ ملے اس کو پورا کر لو۔“[صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1359]
سعید بن مسیب اور ابو سلمہ کے بجائے) عبدالرحمان بن یعقوب نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی تکبیر کہہ دی جائے تو تم اس کےلیے بھاگتے ہوئے مت آؤ، اس طرح آؤ کہ تم پر سکون ہو، (نماز کا) جتنا حصہ پالو، پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو کیونکہ جب کوئی شخص نماز کا ارادہ کرکے آتا ہےتو وہ نماز (ہی) میں ہوتا ہے۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس کے لیے دوڑتے ہوئے نہ آؤ اور اس کے لیے اطمینان کے ساتھ آؤ، جو پا لو پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے پورا کر لو، کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز کا رخ کرتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔“
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر) ہمیں سنائیں، انھوں نے متعدد احادیث ذکر کیں، ان مین سے یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے بلاوا دیا جائے تو اس کے لیے چلتے ہوئے آؤ، اور تم پر سکون (طاری) ہو، جو (نماز کا حصہ) مل جائے، وہ پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے بلایا جائے تو تم اس کے لیے چلتے ہوئے اطمینان اختیار کرو، تمہیں جو مل جائے پڑھ لو اور جو رہ جائے اس کو پورا کر لو۔“
محمد بن سیرین نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو تم میں سے کوئی شخص اس کی طرف بھاگ کر نہ آئے بلکہ اس طرح چل کر آئے کہ اس پر سکون وقار طار ی ہو، جتنی (نماز) پا لو، پڑھ لو اور جو تمھارے (پہنچنے) سے پہلے گزر چکی اسے پورکر لو۔“
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو اس کے لیے تم میں سے کوئی بھاگ کر نہ آئے، لیکن چل کر اطمینان اور وقار کو اختیار کرے، جو مل جائے پڑھ لے اور جو گزر جائے اس کو ادا کر لے۔“
معاویہ بن سلام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی کہا: عبداللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی کہ ان کے والد نے انھیں بتایا، کہا: ہم (ایک بار) جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے (جلدی چلنے، دوڑ کر پہنچنے کی) ملی جلی آواز یں سنیں، آپ نے (نماز کے بعد) پوچھا: ”تمھیں کیا ہوا (تھا؟)“ لوگوں نے جواب دیا ہم نے نماز کے لے جلید کی۔ آپ نے فرمایا: ”ایسے نہ کیا کرو، جب تم نماز کے لیے آؤ تو سکون و اطمینان محلوظ رکھو، (نماز کاحصہ) جو تمھیں مل جائے، پڑھ لو ارو جو گز ر جائے اسے پورا کر لو۔“
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اس اثنا میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے شور سنا، (نماز کے بعد) آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا؟“ لوگوں نے جواب دیا ہم نے نماز کے لیے جلدی کی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے نہ کرو، جب تم لازم پکڑو، جو تمہیں مل جائے پڑھ لو اور جو گزر جائے اس کو پورا کر لو۔“