سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ومحمد بن عيسى هو ابن نجيح وقد صرح هشيم بالتحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 237] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبة 6302] ، [مسند أحمد 303/3] ، [ابن ماجه 33] ، [مسند أبى يعلی 1847]
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الأعلى وهو: ابن عامر الثعلبي، [مكتبه الشامله نمبر: 238] » اس حدیث کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح شاہد موجود ہے۔ اس لئے معنی صحیح ہے جیسا کہ اوپر گزرا، نیز دیکھئے: [مشكل الآثار 167/1]
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو کوئی میری نسبت سے جھوٹی حدیث بیان کرے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 239] » اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث کی تخریج میں گزر چکا ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے بھی روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 107] ، [ابن ماجه 36] ، [مصنف ابن أبي شيبه 6292] و [مسند أحمد 165/1]
عمر بن عبدالله بن یعلی بن مرہ نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده محمد بن حميد وعمر بن عبد الله بن يعلى بن مرة وعبد الله بن يعلى وهم ضعفاء. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 240] » اس روایت کی سند ضعیف لیکن متن صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 651 وكما مر آنفا]
عتاب نے کہا، میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اگر مجھے غلطی کر جانے کا خوف نہ ہوتا تو میں ایسی چیزیں بیان کرتا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں یا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، اور یہ اس لئے (یعنی بیان نہ کرنے سے احتراز) کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو کوئی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ باندھے اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 241] » اس روایت کی سند صحیح مرفوع ومتفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 107] ، [مسلم فى المقدمة 3] ، [مسند الطيالسي 97] ، [مسند أبى يعلی 2909] ، [مجمع الزوائد 635]
ابن ہرمز کے آزاد کردہ غلام عتاب سے مروی ہے، انہوں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 242] » اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6290] ، [مسند أحمد 113/3] و [مشكل الآثار 166/1-168]
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کہتے سنا: ”لوگو! مجھ سے حدیث زیادہ روایت کرنے سے بچو، اگر کسی کو جرات ہی ہے تو سچی بات بیان کرے، جس نے بھی میرے حوالے سے ایسی بات بیان کی جو میں نے نہیں کہی تو وہ جہنم کو اپنا ٹھکانا بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح محمد بن إسحاق صرح بالتحديث عند أحمد وغيره فانتفت شبهة التدليس، [مكتبه الشامله نمبر: 243] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6295] ، [مسند أحمد 297/5] ، [ابن ماجه 35] ، [المحدث الفاصل 754] ، [مشكل الآثار 172/1] و [المستدرك 111/1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 244] » یہ صحیح حدیث ہے، تخریج اوپر گزر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 236 سے 244) یہ حدیث متفق علیہ اور بہت سارے طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے تواتر کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ مطلب اس کا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرنا جو آپ نے نہیں کہی ہو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنانا ہے۔ «(أعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» ان احادیث میں ایک طرف حدیث بیان کرنے میں شدید احتیاط کا حکم ہے تو دوسری طرف صحیح احادیث بیان کرنے کا حکم اور اس کی ترغیب بھی ہے۔