ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عتبہ بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبید بن حنین نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب مکھی کسی کے پینے (یا کھانے کی چیز) میں پڑ جائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے (پر) میں شفاء ہوتی ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3320]
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا، کہا ہم سے اسحاق ازرق نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، ان سے حسن اور ابن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک فاحشہ عورت صرف اس وجہ سے بخشی گئی کہ وہ ایک کتے کے قریب سے گزر رہی تھی، جو ایک کنویں کے قریب کھڑا پیاسا ہانپ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پیاس کی شدت سے ابھی مر جائے گا۔ اس عورت نے اپنا موزہ نکالا اور اس میں اپنا دوپٹہ باندھ کر پانی نکالا اور اس کتے کو پلا دیا، تو اس کی بخشش اسی (نیکی) کی وجہ سے ہو گئی۔“[صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3321]
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زہری سے اس حدیث کو اس طرح یاد رکھا کہ مجھ کو کوئی شک ہی نہیں، جیسے اس میں شک نہیں کہ تو اس جگہ موجود ہے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ) مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(رحمت کے) فرشتے ان گھروں میں نہیں داخل ہوتے جن میں کتا یا (جاندار کی) تصویر ہو۔“[صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3322]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم فرمایا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3323]
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص کتا پالے، اس کے عمل نیک میں سے روزانہ ایک قیراط (ثواب) کم کر دیا جاتا ہے، کھیت کے لیے یا مویشی کے لیے جو کتے پالے جائیں وہ اس سے الگ ہیں۔“[صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3324]
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یزید بن خصیفہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے سفیان بن ابی زہیر شنوی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے کوئی کتا پالا، نہ تو پالنے والے کا مقصد کھیت کی حفاظت ہے اور نہ مویشیوں کی، تو روزانہ اس کے نیک عمل میں سے ایک قیراط (ثواب) کی کمی ہو جاتی ہے۔“ سائب نے پوچھا، کیا تم نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟ انہوں نے کہا، ہاں! اس قبلہ کے رب کی قسم (میں نے خود اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3325]