الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
16. بَابُ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ:
16. باب: پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں، جن کو حرم میں بھی مار ڈالنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 3314
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ الْفَأْرَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور موذی ہیں، انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹ لینے والا کتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3314]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3315
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن دینار نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں اگر کوئی شخص حالت احرام میں بھی مار ڈالے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ بچھو، چوہا، کاٹ لینے والا کتا، کوا اور چیل۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3315]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3316
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا رَفَعَهُ، قَالَ:" خَمِّرُوا الْآنِيَةَ، وَأَوْكُوا الْأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ، وَاكْفِتُوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ الْعِشَاءِ، فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ وَحَبِيبٌ، عَنْ عَطَاءٍ فَإِنَّ لِلشَّيَاطِينِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے کثیر نے، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو، مشکیزوں (کے منہ) کو باندھ لیا کرو، دروازے بند کر لیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کر لیا کرو، کیونکہ شام ہوتے ہی جنات (روئے زمین پر) پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھا لیا کرو، کیونکہ موذی جانور (چوہا) بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلا دیتا ہے۔ ابن جریج اور حبیب نے بھی اس کو عطاء سے روایت کیا، اس میں جنات کے بدل شیاطین مذکور ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3316]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3317
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ مِنْ جُحْرِهَا فَابْتَدَرْنَاهَا لِنَقْتُلَهَا فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا، فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا" وَعَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ، قَالَ: وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ رَطْبَةً، وَتَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے عبدہ بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مقام منیٰ میں) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آیت «والمرسلات عرفا‏» نازل ہوئی، ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے کہ ایک بل میں سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے جھپٹے، لیکن وہ بھاگ گیا اور اپنے بل میں داخل ہو گیا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس پر فرمایا تمہارے ہاتھ سے وہ اسی طرح بچ نکلا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے اور یحییٰ نے اسرائیل سے روایت کیا ہے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اس سورۃ کو تازہ بتازہ سن رہے تھے اور اسرائیل کے ساتھ اس حدیث کو ابوعوانہ نے مغیرہ سے روایت کیا اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے بھی اعمش سے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3317]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3318
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ایک عورت ایک بلی کے سبب سے دوزخ میں گئی، اس نے بلی کو باندھ کر رکھا نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ کیڑے مکوڑے کھا کر اپنی جان بچا لیتی۔ عبدالاعلیٰ نے کہا اور ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3318]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

حدیث نمبر: 3319
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِبَيْتِهَا فَأُحْرِقَ بِالنَّارِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گروہ انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں کسی ایک چیونٹی نے کاٹ لیا۔ تو انہوں نے حکم دیا، ان کا سارا سامان درخت کے تلے سے اٹھا لیا گیا۔ پھر چیونٹیوں کا سارا چھتہ جلوا دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا، فقط اسی کو جلانا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/حدیث: 3319]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة