قرآن مجيد

سورۃ التوبة
اپنا مطلوبہ لفظ تلاش کیجئیے۔

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
نمبر آيات تفسیر

51
قُلْ لَنْ يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (51)
قل لن يصيبنا إلا ما كتب الله لنا هو مولانا وعلى الله فليتوكل المؤمنون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ کہہ دیجئے کہ ہمیں سوائے اللہ کے ہمارے حق میں لکھے ہوئے کہ کوئی چیز پہنچ ہی نہیں سکتی وه ہمارا کار ساز اور مولیٰ ہے۔ مومنوں کو تو اللہ کی ذات پاک پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو خدا نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا کارساز ہے۔ اور مومنوں کو خدا ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے ہمیں ہرگز نہیں پہنچے گا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا، وہی ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی پر پس لازم ہے کہ ایمان والے بھروسا کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

52
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَا إِلَّا إِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَنْ يُصِيبَكُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ عِنْدِهِ أَوْ بِأَيْدِينَا فَتَرَبَّصُوا إِنَّا مَعَكُمْ مُتَرَبِّصُونَ (52)
قل هل تربصون بنا إلا إحدى الحسنيين ونحن نتربص بكم أن يصيبكم الله بعذاب من عنده أو بأيدينا فتربصوا إنا معكم متربصون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس چیز کا انتظار کر رہے ہو وه دو بھلائیوں میں سے ایک ہے اور ہم تمہارے حق میں اس کا انتظار کرتے ہیں کہ یا تو اللہ تعالیٰ اپنے پاس سے کوئی سزا تمہیں دے یا ہمارے ہاتھوں سے، پس ایک طرف تم منتظر رہو دوسری جانب تمہارے ساتھ ہم بھی منتظر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے تم ہمارے بارے میں دو بہترین چیزوں میں سے ایک کے سوا کس کا انتظار کرتے ہو اور ہم تمھارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمھیں اپنے پاس سے کوئی عذاب پہنچائے، یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو انتظار کرو، بے شک ہم (بھی) تمھارے ساتھ منتظر ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 52,53,54

53
قُلْ أَنْفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَنْ يُتَقَبَّلَ مِنْكُمْ إِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ (53)
قل أنفقوا طوعا أو كرها لن يتقبل منكم إنكم كنتم قوما فاسقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کہہ دیجئے کہ تم خوشی یاناخوشی کسی طرح بھی خرچ کرو قبول تو ہرگز نہ کیا جائے گا، یقیناً تم فاسق لوگ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کہہ دو کہ تم (مال) خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا تم نافرمان لوگ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کہہ دے خوشی سے خرچ کرو، یا نا خوشی سے، تم سے ہر گز قبول نہ کیا جائے گا۔ بے شک تم ہمیشہ سے نافرمان لوگ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

54
وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَى وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ (54)
وما منعهم أن تقبل منهم نفقاتهم إلا أنهم كفروا بالله وبرسوله ولا يأتون الصلاة إلا وهم كسالى ولا ينفقون إلا وهم كارهون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کوئی سبب ان کے خرچ کی قبولیت کے نہ ہونے کا اس کے سوا نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور برے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کے خرچ (موال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوا اس کے انہوں نے خدا سے اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز کو آتے ہیں تو سست کاہل ہوکر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور انھیں کوئی چیز اس سے مانع نہیں ہوئی کہ ان کی خرچ کی ہوئی چیزیں قبول کی جائیں مگر یہ بات کہ انھوں نے اللہ کے ساتھ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ نماز کو نہیں آتے مگر اس طرح کہ سست ہوتے ہیں اور خرچ نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ نا خوش ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

55
فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ (55)
فلا تعجبك أموالهم ولا أولادهم إنما يريد الله ليعذبهم بها في الحياة الدنيا وتزهق أنفسهم وهم كافرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پس آپ کو ان کے مال واوﻻد تعجب میں نہ ڈال دیں۔ اللہ کی چاہت یہی ہے کہ اس سے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی سزا دے اور ان کے کفر ہی کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تم ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کرنا۔ خدا چاہتا ہے کہ ان چیزوں سے دنیا کی زندگی میں ان کو عذاب دے اور (جب) ان کی جان نکلے تو (اس وقت بھی) وہ کافر ہی ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تجھے نہ ان کے اموال بھلے معلوم ہوں اور نہ ان کی اولاد، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 55

56
وَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنْكُمْ وَمَا هُمْ مِنْكُمْ وَلَكِنَّهُمْ قَوْمٌ يَفْرَقُونَ (56)
ويحلفون بالله إنهم لمنكم وما هم منكم ولكنهم قوم يفرقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ اللہ کی قسم کھا کھا کر کہتے ہیں کہ یہ تمہاری جماعت کے لوگ ہیں، حاﻻنکہ وه دراصل تمہارے نہیں بات صرف اتنی ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ ہو تم میں سے نہیں ہیں۔ اصل یہ ہے کہ یہ ڈرپوک لوگ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ بے شک وہ ضرور تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں اور لیکن وہ ایسے لوگ ہیں جو ڈرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 56,57

57
لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ (57)
لو يجدون ملجأ أو مغارات أو مدخلا لولوا إليه وهم يجمحون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اگر یہ کوئی بچاؤ کی جگہ یا کوئی غار یا کوئی بھی سر گھسانے کی جگہ پالیں تو ابھی اس طرح لگام توڑ کر الٹے بھاگ چھوٹیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اگر ان کی کوئی بچاؤ کی جگہ (جیسے قلعہ) یا غار ومغاک یا (زمین کے اندر) گھسنے کی جگہ مل جائے تو اسی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے بھاگ جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ پا لیں، یا کوئی غاریں، یا گھسنے کی کوئی جگہ تو اس کی طرف لوٹ جائیں، اس حال میں کہ وہ رسیاں تڑا رہے ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

58
وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ (58)
ومنهم من يلمزك في الصدقات فإن أعطوا منها رضوا وإن لم يعطوا منها إذا هم يسخطون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان میں وه بھی ہیں جو خیراتی مال کی تقسیم کے بارے میں آپ پر عیب رکھتے ہیں، اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو خوش ہیں اور اگر اس میں سے نہ ملا تو فوراً بگڑ کھڑے ہوئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں سے بعض اسے بھی ہیں کہ (تقسیم) صدقات میں تم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ اگر ان کو اس میں سے (خاطر خواہ) مل جائے تو خوش رہیں اور اگر (اس قدر) نہ ملے تو جھٹ خفا ہو جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تجھ پر صدقات کے بارے میں طعن کرتے ہیں، پھر اگر انھیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انھیں ان میں سے نہ دیا جائے تو اسی وقت وہ ناراض ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 58,59

59
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوا مَا آتَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّهُ سَيُؤْتِينَا اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَرَسُولُهُ إِنَّا إِلَى اللَّهِ رَاغِبُونَ (59)
ولو أنهم رضوا ما آتاهم الله ورسوله وقالوا حسبنا الله سيؤتينا الله من فضله ورسوله إنا إلى الله راغبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اگر یہ لوگ اللہ اور رسول کے دیئے ہوئے پر خوش رہتے اور کہہ دیتے کہ اللہ ہمیں کافی ہے اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول بھی، ہم تو اللہ کی ذات سے ہی توقع رکھنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر وہ اس پر خوش رہتے جو خدا اور اس کے رسول نے ان کو دیا تھا۔ اور کہتے کہ ہمیں خدا کافی ہے اور خدا اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر (اپنی مہربانی سے) ہمیں (پھر) دیں گے۔ اور ہمیں تو خدا ہی کی خواہش ہے (تو ان کے حق میں بہتر ہوتا)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور کاش کہ وہ اس پر راضی ہو جاتے جو انھیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے، جلد ہی اللہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول بھی۔ بے شک ہم اللہ ہی کی طرف رغبت رکھنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

60
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (60)
إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اور مسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پرچائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راه میں اور راہرو مسافروں کے لئے، فرض ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ علم وحکمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کر دیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور ان پر مقرر عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر میں (خرچ کرنے کے لیے ہیں)۔ یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 60

61
وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ لَكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌ لِلَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (61)
ومنهم الذين يؤذون النبي ويقولون هو أذن قل أذن خير لكم يؤمن بالله ويؤمن للمؤمنين ورحمة للذين آمنوا منكم والذين يؤذون رسول الله لهم عذاب أليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان میں سے وه بھی ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کان کا کچا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ وه کان تمہارے بھلے کے لئے ہے وه اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے جو اہل ایمان ہیں یہ ان کے لئے رحمت ہے، رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کو جو لوگ ایذا دیتے ہیں ان کے لئے دکھ کی مار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں بعض ایسے ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نرا کان ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ (وہ) کان (ہے تو) تمہاری بھلائی کے لیے۔ وہ خدا کا اور مومنوں (کی بات) کا یقین رکھتا ہے اور جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں ان کے لیے رحمت ہے۔ اور جو لوگ رسول خدا کو رنج پہنچاتے ہیں ان کے لیے عذاب الیم (تیار) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو نبی کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ (تو) ایک کان ہے۔ کہہ دے تمھارے لیے بھلائی کا کان ہے، اللہ پر یقین رکھتا ہے اور مومنوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور ان کے لیے ایک رحمت ہے جو تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جو لوگ اللہ کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 61

62
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَقُّ أَنْ يُرْضُوهُ إِنْ كَانُوا مُؤْمِنِينَ (62)
يحلفون بالله لكم ليرضوكم والله ورسوله أحق أن يرضوه إن كانوا مؤمنين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
محض تمہیں خوش کرنے کے لئے تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جاتے ہیں حاﻻنکہ اگر یہ ایمان دار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول رضامند کرنے کے زیاده مستحق تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مومنو! یہ لوگ تمہارے سامنے خدا کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تم کو خوش کر دیں۔ حالانکہ اگر یہ (دل سے) مومن ہوتے تو خدا اور اس کے پیغمبر خوش کرنے کے زیادہ مستحق ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تمھارے لیے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، تاکہ تمھیں خوش کریں، حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے خوش کریں، اگر وہ مومن ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 62,63

63
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَنْ يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ذَلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ (63)
ألم يعلموا أنه من يحادد الله ورسوله فأن له نار جهنم خالدا فيها ذلك الخزي العظيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا یہ نہیں جانتے کہ جو بھی اللہ کی اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گااس کے لئے یقیناً دوزخ کی آگ ہے جس میں وه ہمیشہ رہنے واﻻ ہے، یہ زبردست رسوائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ جو شخص خدا اور اس کے رسول سے مقابلہ کرتا ہے تو اس کے لیے جہنم کی آگ (تیار) ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا۔ یہ بڑی رسوائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیا انھوں نے نہیں جانا کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے، یہی بہت بڑی رسوائی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

64
يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَنْ تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَا تَحْذَرُونَ (64)
يحذر المنافقون أن تنزل عليهم سورة تنبئهم بما في قلوبهم قل استهزئوا إن الله مخرج ما تحذرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگارہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ﻇاہر کرنے واﻻ ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
منافق ڈرتے رہتے ہیں کہ ان (کے پیغمبر) پر کہیں کوئی ایسی سورت (نہ) اُتر آئے کہ ان کے دل کی باتوں کو ان (مسلمانوں) پر ظاہر کر دے۔ کہہ دو کہ ہنسی کئے جاؤ۔ جس بات سے تم ڈرتے ہو خدا اس کو ضرور ظاہر کردے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
منافق ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی ایسی سورت اتاری جائے جو انھیں وہ باتیں بتا دے جو ان کے دلوں میں ہیں۔ کہہ دے تم مذاق اڑائو، بے شک اللہ ان باتوں کو نکال ظاہر کرنے والا ہے جن سے تم ڈرتے ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 64

65
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (65)
ولئن سألتهم ليقولن إنما كنا نخوض ونلعب قل أبالله وآياته ورسوله كنتم تستهزئون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اگر آپ ان سے پوچھیں تو صاف کہہ دیں گے کہ ہم تو یونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے ره گئے ہیں؟۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔ کہو کیا تم خدا اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بلاشبہ اگر تو ان سے پوچھے تو ضرور ہی کہیں گے ہم تو صرف شغل کی بات کر رہے تھے اور دل لگی کر رہے تھے۔ کہہ دے کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول ہی کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 65,66

66
لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ إِنْ نَعْفُ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ (66)
لا تعتذروا قد كفرتم بعد إيمانكم إن نعف عن طائفة منكم نعذب طائفة بأنهم كانوا مجرمين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے، اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کر لیں تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔ اگر ہم تم میں سے ایک جماعت کو معاف کردیں تو دوسری جماعت کو سزا بھی دیں گے کیونکہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بہانے مت بنائو، بے شک تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا۔ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف کر دیں تو ایک گروہ کو عذاب دیں گے، اس وجہ سے کہ یقینا وہ مجرم تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

67
الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (67)
المنافقون والمنافقات بعضهم من بعض يأمرون بالمنكر وينهون عن المعروف ويقبضون أيديهم نسوا الله فنسيهم إن المنافقين هم الفاسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
تمام منافق مرد وعورت آپس میں ایک ہی ہیں، یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں، یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا۔ بیشک منافق ہی فاسق وبدکردار ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی ایک طرح کے) ہیں کہ برے کام کرنے کو کہتے اور نیک کاموں سے منع کرتے اور (خرچ کرنے سے) ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔ انہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے ان کو بھلا دیا۔ بےشک منافق نافرمان ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
منافق مرد اور منافق عورتیں، ان کے بعض بعض سے ہیں، وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انھیں بھلا دیا۔ یقینا منافق لوگ ہی نافرمان ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 67,68

68
وَعَدَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُقِيمٌ (68)
وعد الله المنافقين والمنافقات والكفار نار جهنم خالدين فيها هي حسبهم ولعنهم الله ولهم عذاب مقيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اورکافروں سے جہنم کی آگ کا وعده کر چکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی انہیں کافی ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے، اور ان ہی کے لئے دائمی عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الله نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتش جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ وہی ان کے لائق ہے۔ اور خدا نے ان پر لعنت کر دی ہے۔ اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب (تیار) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی ان کو کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

69
كَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (69)
كالذين من قبلكم كانوا أشد منكم قوة وأكثر أموالا وأولادا فاستمتعوا بخلاقهم فاستمتعتم بخلاقكم كما استمتع الذين من قبلكم بخلاقهم وخضتم كالذي خاضوا أولئك حبطت أعمالهم في الدنيا والآخرة وأولئك هم الخاسرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
مثل ان لوگوں کے جو تم سے پہلے تھے، تم میں سے وه زیاده قوت والے تھے اور زیاده مال واوﻻد والے تھے پس وه اپنا دینی حصہ برت گئے پھر تم نے بھی اپنا حصہ برت لیا جیسے تم سے پہلے کے لوگ اپنے حصے سے فائده مند ہوئے تھے اور تم نے بھی اسی طرح مذاقانہ بحﺚ کی جیسے کہ انہوں نے کی تھی۔ ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں غارت ہوگئے۔ یہی لوگ نقصان پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
(تم منافق لوگ) ان لوگوں کی طرح ہو، جو تم سے پہلے ہوچکے ہیں۔ وہ تم سے بہت زیادہ طاقتور اور مال و اولاد میں کہیں زیادہ تھے تو وہ اپنے حصے سے بہرہ یاب ہوچکے۔ سو جس طرح تم سے پہلے لوگ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اسی طرح تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھا لیا۔ اور جس طرح وہ باطل میں ڈوبے رہے اسی طرح تم باطل میں ڈوبے رہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے۔ اور یہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
ان لوگوں کی طرح جو تم سے پہلے تھے، وہ قوت میں تم سے زیادہ سخت اور اموال اور اولاد میں بہت زیادہ تھے۔ تو انھوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، پھر تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے اور تم نے فضول باتیں کیں، جس طرح انھوں نے فضول باتیں کیں۔ یہ لوگ! ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 69

70
أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ (70)
ألم يأتهم نبأ الذين من قبلهم قوم نوح وعاد وثمود وقوم إبراهيم وأصحاب مدين والمؤتفكات أتتهم رسلهم بالبينات فما كان الله ليظلمهم ولكن كانوا أنفسهم يظلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا انہیں اپنے سے پہلے لوگوں کی خبریں نہیں پہنچیں، قوم نوح اور عاد اور ﺛمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین اور اہل مؤتفکات (الٹی ہوئی بستیوں کے رہنے والے) کی، ان کے پاس ان کے پیغمبر دلیلیں لے کر پہنچے، اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ﻇلم کرے بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے اوپر ﻇلم کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا ان کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے (یعنی) نوح اور عاد اور ثمود کی قوم۔ اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے۔ ان کے پاس پیغمبر نشانیاں لے لے کر آئے۔ اور خدا تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو ان سے پہلے تھے؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آئے تو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا اور لیکن وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 70

71
وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ (71)
والمؤمنون والمؤمنات بعضهم أولياء بعض يأمرون بالمعروف وينهون عن المنكر ويقيمون الصلاة ويؤتون الزكاة ويطيعون الله ورسوله أولئك سيرحمهم الله إن الله عزيز حكيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
مومن مرد وعورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار ومعاون اور) دوست ہیں، وه بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں، نمازوں کو پابندی سے بجا ﻻتے ہیں زکوٰة ادا کرتے ہیں، اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے واﻻ حکمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں کہ اچھے کام کرنے کو کہتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر خدا رحم کرے گا۔ بےشک خدا غالب حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور مومن مرد اور مومن عورتیں، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں، وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ ضرور رحم کرے گا، بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 71

72
وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (72)
وعد الله المؤمنين والمؤمنات جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين فيها ومساكن طيبة في جنات عدن ورضوان من الله أكبر ذلك هو الفوز العظيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان ایمان دار مردوں اور عورتوں سے اللہ نے ان جنتوں کا وعده فرمایا ہے جن کے نیچے نہریں لہریں لے رہی ہیں جہاں وه ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اور ان صاف ستھرے پاکیزه محلات کا جو ان ہمیشگی والی جنتوں میں ہیں، اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی چیز ہے، یہی زبردست کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے بہشتوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہیں گے اور بہشت ہائے جاودانی میں نفیس مکانات کا (وعدہ کیا ہے) اور خدا کی رضا مندی تو سب سے بڑھ کر نعمت ہے یہی بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے، اور پاکیزہ رہنے کی جگہوں کا جو ہمیشگی کے باغوں میں ہوں گی اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی سب سے بڑی ہے، یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 72

73
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ (73)
يا أيها النبي جاهد الكفار والمنافقين واغلظ عليهم ومأواهم جهنم وبئس المصير۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد جاری رکھو، اور ان پر سخت ہو جاؤ ان کی اصلی جگہ دوزخ ہے، جو نہایت بدترین جگہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اے پیغمبر! کافروں اور منافقوں سے لڑو۔ اور ان پر سختی کرو۔ اور ان کا ٹھکانہ دورخ ہے اور وہ بری جگہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹ کر جانے کی بری جگہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 73,74

74
يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ مَا قَالُوا وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا وَمَا نَقَمُوا إِلَّا أَنْ أَغْنَاهُمُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنْ يَتُوبُوا يَكُ خَيْرًا لَهُمْ وَإِنْ يَتَوَلَّوْا يُعَذِّبْهُمُ اللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَا لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ (74)
يحلفون بالله ما قالوا ولقد قالوا كلمة الكفر وكفروا بعد إسلامهم وهموا بما لم ينالوا وما نقموا إلا أن أغناهم الله ورسوله من فضله فإن يتوبوا يك خيرا لهم وإن يتولوا يعذبهم الله عذابا أليما في الدنيا والآخرة وما لهم في الأرض من ولي ولا نصير۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ اللہ کی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ انہوں نے نہیں کہا، حاﻻنکہ یقیناً کفر کا کلمہ ان کی زبان سے نکل چکا ہے اور یہ اپنے اسلام کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور انہوں نے اس کام کا قصد بھی کیا جو پورا نہ کر سکے۔ یہ صرف اسی بات کا انتقام لے رہے ہیں کہ انہیں اللہ نے اپنے فضل سے اور اس کے رسول ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ نے دولت مند کردیا، اگر یہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے، اور اگر منھ موڑے رہیں تو اللہ تعالیٰ انہیں دنیا وآخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین بھر میں ان کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ کھڑا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (تو کچھ) نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور یہ اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے ہیں اور ایسی بات کا قصد کرچکے ہیں جس پر قدرت نہیں پاسکے۔ اور انہوں نے (مسلمانوں میں) عیب ہی کون سا دیکھا ہے سوا اس کے کہ خدا نے اپنے فضل سے اور اس کے پیغمبر نے (اپنی مہربانی سے) ان کو دولت مند کر دیا ہے۔ تو اگر یہ لوگ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہوگا۔ اور اگر منہ پھیر لیں تو ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب دے گا اور زمین میں ان کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انھوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ بلاشبہ یقینا انھوں نے کفر کی بات کہی اور اپنے اسلام کے بعد کفر کیا اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انھوں نے نہیں پائی اور انھوں نے انتقام نہیں لیا مگر اس کا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انھیں اپنے فضل سے غنی کر دیا۔ پس اگر وہ توبہ کر لیں تو ان کے لیے بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیر لیں تو اللہ انھیں دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب دے گا اور ان کے لیے زمین میں نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مدد گار۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

75
وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ (75)
ومنهم من عاهد الله لئن آتانا من فضله لنصدقن ولنكونن من الصالحين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان میں وه بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وه ہمیں اپنے فضل سے مال دے گا تو ہم ضرور صدقہ وخیرات کریں گے اور پکی طرح نیکو کاروں میں ہو جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہم کو اپنی مہربانی سے (مال) عطا فرمائے گا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیک کاروں میں ہو جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنھوں نے اللہ سے عہد کیا کہ یقینا اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے کچھ عطا فرمایا تو ہم ضرور ہی صدقہ کریں گے اور ضرور ہی نیک لوگوں سے ہو جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 75,76,77,78

76
فَلَمَّا آتَاهُمْ مِنْ فَضْلِهِ بَخِلُوا بِهِ وَتَوَلَّوْا وَهُمْ مُعْرِضُونَ (76)
فلما آتاهم من فضله بخلوا به وتولوا وهم معرضون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن جب اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا تو یہ اس میں بخیلی کرنے لگے اور ٹال مٹول کرکے منھ موڑ لیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن جب خدا نے ان کو اپنے فضل سے (مال) دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور (اپنے عہد سے) روگردانی کرکے پھر بیٹھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پھر جب اس نے انھیں اپنے فضل میں سے کچھ عطا فرمایا تو انھوں نے اس میں بخل کیا اور منہ موڑ گئے، اس حال میں کہ وہ بے رخی کرنے والے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

77
فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَى يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ (77)
فأعقبهم نفاقا في قلوبهم إلى يوم يلقونه بما أخلفوا الله ما وعدوه وبما كانوا يكذبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پس اس کی سزا میں اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اللہ سے ملنے کے دنوں تک، کیونکہ انہوں نے اللہ سے کئے ہوئے وعدے کا خلاف کیا اور کیوں کہ جھوٹ بولتے رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو خدا نے اس کا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لیے جس میں وہ خدا کے روبرو حاضر ہوں گے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اس لیے کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا اور اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تو اس کے نتیجے میں اس نے ان کے دلوں میں اس دن تک نفاق رکھ دیا جس میں وہ اس سے ملیں گے۔ اس لیے کہ انھوں نے اللہ سے اس کی خلاف ورزی کی جو اس سے وعدہ کیا تھا اور اس لیے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

78
أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ وَأَنَّ اللَّهَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ (78)
ألم يعلموا أن الله يعلم سرهم ونجواهم وأن الله علام الغيوب۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
کیا وه نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے دل کا بھید اور ان کی سرگوشی سب معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ غیب کی تمام باتوں سے خبردار ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ان کے بھیدوں اور مشوروں تک سے واقف ہے اور یہ کہ وہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
کیا انھوں نے نہیں جانا کہ اللہ ان کا راز اور ان کی سرگوشی جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیبوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

79
الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ سَخِرَ اللَّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (79)
الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جهدهم فيسخرون منهم سخر الله منهم ولهم عذاب أليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جولوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر ہی نہیں، پس یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ بھی ان سے تمسخر کرتا ہے انہی کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو (ذی استطاعت) مسلمان دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو (بےچارے غریب صرف اتنا ہی کما سکتے ہیں جتنی مزدوری کرتے (اور تھوڑی سی کمائی میں سے خرچ بھی کرتے) ہیں ان پر جو (منافق) طعن کرتے ہیں اور ہنستے ہیں۔ خدا ان پر ہنستا ہے اور ان کے لیے تکلیف دینے والا عذاب (تیار) ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جو صدقات میں خوش دلی سے حصہ لینے والے مومنوں پر طعن کرتے ہیں اور ان پر بھی جو اپنی محنت کے سوا کچھ نہیں پاتے، سو وہ ان سے مذاق کرتے ہیں۔ اللہ نے ان سے مذاق کیا ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 79

80
اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (80)
استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم ذلك بأنهم كفروا بالله ورسوله والله لا يهدي القوم الفاسقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان کے لئے تو استغفار کر یا نہ کر۔ اگر تو ستر مرتبہ بھی ان کے لئے استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا ایسے فاسق لوگوں کو رب کریم ہدایت نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تم ان کے لیے بخشش مانگو یا نہ مانگو۔ (بات ایک ہے) ۔ اگر ان کے لیے ستّر دفعہ بھی بخشش مانگو گے تو بھی خدا ان کو نہیں بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول سے کفر کیا۔ اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
ان کے لیے بخشش مانگ، یا ان کے لیے بخشش نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 80

81
فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لَا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ (81)
فرح المخلفون بمقعدهم خلاف رسول الله وكرهوا أن يجاهدوا بأموالهم وأنفسهم في سبيل الله وقالوا لا تنفروا في الحر قل نار جهنم أشد حرا لو كانوا يفقهون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پیچھے ره جانے والے لوگ رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کے جانے کے بعد اپنے بیٹھے رہنے پر خوش ہیں انہوں نے اللہ کی راه میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرنا ناپسند رکھا اور انہوں نے کہہ دیا کہ اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دیجئے کہ دوزخ کی آگ بہت ہی سخت گرم ہے، کاش کہ وه سمجھتے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جو لوگ (غزوہٴ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا (کی مرضی) کے خلاف بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے اور اس بات کو ناپسند کیا کہ خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا۔ (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش یہ (اس بات) کو سمجھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ لوگ جو پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے اپنے بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے اور انھوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انھوں نے کہا اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دے جہنم کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش! وہ سمجھتے ہوتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 81,82

82
فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلًا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ (82)
فليضحكوا قليلا وليبكوا كثيرا جزاء بما كانوا يكسبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پس انہیں چاہئے کہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیاده روئیں بدلے میں اس کے جو یہ کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ (دنیا میں) تھوڑا سا ہنس لیں اور (آخرت میں) ان کو ان اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں بہت سا رونا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پس وہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں، اس کے بدلے جو وہ کمائی کرتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

83
فَإِنْ رَجَعَكَ اللَّهُ إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُلْ لَنْ تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَنْ تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا إِنَّكُمْ رَضِيتُمْ بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ (83)
فإن رجعك الله إلى طائفة منهم فاستأذنوك للخروج فقل لن تخرجوا معي أبدا ولن تقاتلوا معي عدوا إنكم رضيتم بالقعود أول مرة فاقعدوا مع الخالفين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
پس اگر اللہ تعالیٰ آپ کو ان کی کسی جماعت کی طرف لوٹا کر واپس لے آئے پھر یہ آپ سے میدان جنگ میں نکلنے کی اجازت طلب کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم میرے ساتھ ہرگز چل نہیں سکتے اور نہ میرے ساتھ تم دشمنوں سے لڑائی کر سکتے ہو۔ تم نے پہلی مرتبہ ہی بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا پس تم پیچھے ره جانے والوں میں ہی بیٹھے رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
پھر اگر خدا تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف لے جائے اور وہ تم سے نکلنے کی اجازت طلب کریں تو کہہ دینا کہ تم میرے ساتھ ہرگز نہیں نکلو گے اور نہ میرے ساتھ (مددگار ہوکر) دشمن سے لڑائی کرو گے۔ تم پہلی دفعہ بیٹھ رہنے سے خوش ہوئے تو اب بھی پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
پس اگر اللہ تجھے ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے آئے، پھر وہ تجھ سے (جنگ کے لیے) نکلنے کی اجازت طلب کریں تو کہہ دے تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکلو گے اور میرے ساتھ مل کر کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑو گے۔ بے شک تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے، سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 83

84
وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ (84)
ولا تصل على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ان میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کے جنازے کی ہرگز نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کے منکر ہیں اور مرتے دم تک بدکار بے اطاعت رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور (اے پیغمبر) ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر (جا کر) کھڑے ہونا۔ یہ خدا اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی نافرمان (ہی مرے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور ان میں سے جو کوئی مر جائے اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 84

85
وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ (85)
ولا تعجبك أموالهم وأولادهم إنما يريد الله أن يعذبهم بها في الدنيا وتزهق أنفسهم وهم كافرون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
آپ کو ان کے مال واوﻻد کچھ بھی بھلے نہ لگیں! اللہ کی چاہت یہی ہے کہ انہیں ان چیزوں سے دنیوی سزا دے اور یہ اپنی جانیں نکلنے تک کافر ہی رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
ان کے اولاد اور مال سے تعجب نہ کرنا۔ ان چیزوں سے خدا یہ چاہتا ہے کہ ان کو دنیا میں عذاب کرے اور (جب) ان کی جان نکلے تو (اس وقت بھی) یہ کافر ہی ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور تجھے ان کے اموال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا میں سزا دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 85

86
وَإِذَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَكُنْ مَعَ الْقَاعِدِينَ (86)
وإذا أنزلت سورة أن آمنوا بالله وجاهدوا مع رسوله استأذنك أولو الطول منهم وقالوا ذرنا نكن مع القاعدين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
جب کوئی سورت اتاری جاتی ہے تو اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مندوں کا ایک طبقہ آپ کے پاس آکر یہ کہہ کر رخصت لے لیتاہے کہ ہمیں تو بیٹھے رہنے والوں میں ہی چھوڑ دیجئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے کہ خدا پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر لڑائی کرو تو جو ان میں دولت مند ہیں وہ تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں تو رہنے ہی دیجیئے کہ جو لوگ گھروں میں رہیں گے ہم بھی ان کے ساتھ رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور جب کوئی سورت اتاری جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لائو اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت والے تجھ سے اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دے کہ ہم بیٹھے رہنے والوں کے ساتھ رہ جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 86,87

87
رَضُوا بِأَنْ يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ (87)
رضوا بأن يكونوا مع الخوالف وطبع على قلوبهم فهم لا يفقهون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ تو خانہ نشین عورتوں کاساتھ دینے پر ریجھ گئے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی اب وه کچھ سمجھ عقل نہیں رکھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں۔ (گھروں میں بیٹھ) رہیں ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے تو یہ سمجھتے ہی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی، سو وہ نہیں سمجھتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

88
لَكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَأُولَئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (88)
لكن الرسول والذين آمنوا معه جاهدوا بأموالهم وأنفسهم وأولئك لهم الخيرات وأولئك هم المفلحون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
لیکن خود رسول اللہ اور اس کے ساتھ کے ایمان والے اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں، یہی لوگ بھلائیوں والے ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
لیکن پیغمبر اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے سب اپنے مال اور جان سے لڑے۔ انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں۔ اور یہی مراد پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ہمراہ ایمان لائے، اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے سب بھلائیاں ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 88,89

89
أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (89)
أعد الله لهم جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين فيها ذلك الفوز العظيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
انہی کے لئے اللہ نے وه جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
خدا نے ان کے لیے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہی گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

90
وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (90)
وجاء المعذرون من الأعراب ليؤذن لهم وقعد الذين كذبوا الله ورسوله سيصيب الذين كفروا منهم عذاب أليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بادیہ نشینوں میں سے عذر والے لوگ حاضر ہوئے کہ انہیں رخصت دے دی جائے اور وه بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے جھوٹی باتیں بنائی تھیں۔ اب تو ان میں جتنے کفار ہیں انہیں دکھ دینے والی مار پہنچ کر رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور صحرا نشینوں میں سے بھی کچھ لوگ عذر کرتے ہوئے (تمہارے پاس) آئے کہ ان کو بھی اجازت دی جائے اور جنہوں نے خدا اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا وہ (گھر میں) بیٹھ رہے سو جو لوگ ان میں سے کافر ہوئے ہیں ان کو دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بدویوں میں سے بہانے بنانے والے آئے، تاکہ انھیں اجازت دی جائے اور وہ لوگ بیٹھ رہے جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا۔ ان میں سے ان لوگوں کو جنھوں نے کفر کیا، جلد ہی دردناک عذاب پہنچے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 90

91
لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَى وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (91)
ليس على الضعفاء ولا على المرضى ولا على الذين لا يجدون ما ينفقون حرج إذا نصحوا لله ورسوله ما على المحسنين من سبيل والله غفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ضعیفوں پر اور بیماروں پر اور ان پر جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ بھی نہیں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وه اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی کرتے رہیں۔ ایسے نیک کاروں پر الزام کی کوئی راه نہیں، اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت ورحمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
نہ تو ضعیفوں پر کچھ گناہ ہے اور نہ بیماروں پر نہ ان پر جن کے پاس خرچ موجود نہیں (کہ شریک جہاد نہ ہوں یعنی) جب کہ خدا اور اس کے رسول کے خیراندیش (اور دل سے ان کے ساتھ) ہوں۔ نیکو کاروں پر کسی طرح کا الزام نہیں ہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
نہ کمزوروں پر کوئی حرج ہے اور نہ بیماروں پر اور نہ ان لوگوں پر جو وہ چیز نہیں پاتے جو خرچ کریں، جب وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے خلوص رکھیں۔ نیکی کرنے والوں پر (اعتراض کا) کوئی راستہ نہیں اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 91,92,93

92
وَلَا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوْا وَأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا مَا يُنْفِقُونَ (92)
ولا على الذين إذا ما أتوك لتحملهم قلت لا أجد ما أحملكم عليه تولوا وأعينهم تفيض من الدمع حزنا ألا يجدوا ما ينفقون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کر دیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تو تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا، تو وه رنج وغم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور نہ ان (بےسروسامان) لوگوں پر (الزام) ہے کہ تمہارے پاس آئے کہ ان کو سواری دو اور تم نے کہا کہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہ تھا، ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور نہ ان لوگوں پر کہ جب بھی وہ تیرے پاس آئے ہیں، تاکہ تو انھیں سواری دے تو توُ نے کہا میں وہ چیز نہیں پاتا جس پر تمھیں سوار کروں، تو وہ اس حال میں واپس ہوئے کہ ان کی آنکھیں آنسوئوں سے بہ رہی تھیں، اس غم سے کہ وہ نہیں پاتے جو خرچ کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

93
إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ رَضُوا بِأَنْ يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ (93)
إنما السبيل على الذين يستأذنونك وهم أغنياء رضوا بأن يكونوا مع الخوالف وطبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
بیشک انہیں لوگوں پر راه الزام ہے جو باوجود دولتمند ہونے کے آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں۔ یہ خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان کے دلوں پر مہر خداوندی لگ چکی ہے جس سے وه محض بے علم ہو گئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
الزام تو ان لوگوں پر ہے۔ جو دولت مند ہیں اور (پھر) تم سے اجازت طلب کرتے ہیں (یعنی) اس بات سے خوش ہیں کہ عورتوں کے ساتھ جو پیچھے رہ جاتی ہیں (گھروں میں بیٹھ) رہیں۔ خدا نے ان کے دلوں پر مہر کردی ہے پس وہ سمجھتے ہی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
(اعتراض کا) راستہ تو صرف ان لوگوں پر ہے جو تجھ سے اجازت مانگتے ہیں، حالانکہ وہ دولت مند ہیں، وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی، سو وہ نہیں جانتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

94
يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُلْ لَا تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ (94)
يعتذرون إليكم إذا رجعتم إليهم قل لا تعتذروا لن نؤمن لكم قد نبأنا الله من أخباركم وسيرى الله عملكم ورسوله ثم تردون إلى عالم الغيب والشهادة فينبئكم بما كنتم تعملون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ لوگ تمہارے سامنے عذر پیش کریں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے۔ آپ کہہ دیجئے کہ یہ عذر پیش مت کرو ہم کبھی تم کو سچا نہ سمجھیں گے، اللہ تعالیٰ ہم کو تمہاری خبر دے چکا ہے اور آئنده بھی اللہ اور اس کا رسول تمہاری کارگزاری دیکھ لیں گے پھر ایسے کے پاس لوٹائے جاؤ گے جو پوشیده اور ﻇاہر سب کا جاننے واﻻ ہے پھر وه تم کو بتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے تم کہنا کہ مت عذر کرو ہم ہرگز تمہاری بات نہیں مانیں گے خدا نے ہم کو تمہارے سب حالات بتا دیئے ہیں۔ اور ابھی خدا اور اس کا رسول تمہارے عملوں کو (اور) دیکھیں گے پھر تم غائب وحاضر کے جاننے والے (خدائے واحد) کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور جو عمل تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تمھارے سامنے عذر پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس آئو گے، کہہ دے عذر مت کرو، ہم ہرگز تمھارا یقین نہ کریں گے، بے شک اللہ ہمیں تمھاری کچھ خبریں بتا چکا ہے، اور عنقریب اللہ تمھارا عمل دیکھے گا اور اس کا رسول بھی، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے کی طرف لوٹائے جائو گے تو وہ تمھیں بتائے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 94,95,96

95
سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ إِذَا انْقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا عَنْهُمْ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ إِنَّهُمْ رِجْسٌ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ (95)
سيحلفون بالله لكم إذا انقلبتم إليهم لتعرضوا عنهم فأعرضوا عنهم إنهم رجس ومأواهم جهنم جزاء بما كانوا يكسبون۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
ہاں وه اب تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھا جائیں گے جب تم ان کے پاس واپس جاؤ گے تاکہ تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ سو تم ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دو۔ وه لوگ بالکل گندے ہیں اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے ان کاموں کے بدلے جنہیں وه کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب تم ان کے پاس لوٹ کر جاؤ گے تو تمہارے روبرو خدا کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو سو اُن کی طرف التفات نہ کرنا۔ یہ ناپاک ہیں اور جو یہ کام کرتے رہے ہیں اس کے بدلہ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
عنقریب وہ تمھارے لیے اللہ کی قسم کھائیں گے جب تم ان کی طرف واپس آئو گے، تاکہ تم ان سے توجہ ہٹا لو۔ سو ان سے بے توجہی کرو، بے شک وہ گندے ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اس کے بدلے جو وہ کماتے رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

96
يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَرْضَى عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ (96)
يحلفون لكم لترضوا عنهم فإن ترضوا عنهم فإن الله لا يرضى عن القوم الفاسقين۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
یہ اس لیے قسمیں کھائیں گے کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ سو اگر تم ان سے راضی بھی ہوجاؤ تو اللہ تعالیٰ تو ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ تمہارے آگے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ لیکن اگر تم اُن سے خوش ہو جاؤ گے تو خدا تو نافرمان لوگوں سے خوش نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
تمھارے لیے قسم کھائیں گے، تاکہ تم ان سے راضی ہو جائو، پس اگر تم ان سے راضی ہو جائو تو بے شک اللہ نافرمان لوگوں سے راضی نہیں ہوتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

97
الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (97)
الأعراب أشد كفرا ونفاقا وأجدر ألا يعلموا حدود ما أنزل الله على رسوله والله عليم حكيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں بہت ہی سخت ہیں اور ان کو ایسا ہونا ہی چاہئے کہ ان کو ان احکام کا علم نہ ہو جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں اور اللہ بڑا علم واﻻ بڑی حکمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
دیہاتی لوگ سخت کافر اور سخت منافق ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو احکام (شریعت) خدا نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف (ہی) نہ ہوں۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بدوی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور زیادہ لائق ہیں کہ وہ حدیں نہ جانیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 97,98,99

98
وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (98)
ومن الأعراب من يتخذ ما ينفق مغرما ويتربص بكم الدوائر عليهم دائرة السوء والله سميع عليم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور ان دیہاتیوں میں سے بعض ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم مسلمانوں کے واسطے برے وقت کے منتظر رہتے ہیں، برا وقت ان ہی پر پڑنے واﻻ ہے اور اللہ سننے واﻻ جاننے واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ جو خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تمہارے حق میں مصیبتوں کے منتظر ہیں۔ ان ہی پر بری مصیبت (واقع) ہو۔ اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بدویوں میں سے کچھ وہ ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر (زمانے کے) چکروں کا انتظار کرتے ہیں، برا چکر انھی پر ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

99
وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ قُرُبَاتٍ عِنْدَ اللَّهِ وَصَلَوَاتِ الرَّسُولِ أَلَا إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ (99)
ومن الأعراب من يؤمن بالله واليوم الآخر ويتخذ ما ينفق قربات عند الله وصلوات الرسول ألا إنها قربة لهم سيدخلهم الله في رحمته إن الله غفور رحيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور بعض اہل دیہات میں ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو عنداللہ قرب حاصل ہونے کا ذریعہ اور رسول کی دعا کا ذریعہ بناتے ہیں، یاد رکھو کہ ان کا یہ خرچ کرنا بیشک ان کے لیے موجب قربت ہے، ان کو اللہ تعالیٰ ضرور اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت واﻻ بڑی رحمت واﻻ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کو خدا کی قُربت اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ دیکھو وہ بےشبہ ان کے لیے (موجب) قربت ہے خدا ان کو عنقریب اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور بدویوں میں سے کچھ وہ ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے ہاں قربتوں اور رسول کی دعائوں کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ سن لو! بے شک وہ ان کے لیے قرب کا ذریعہ ہے، عنقریب اللہ انھیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

100
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (100)
والسابقون الأولون من المهاجرين والأنصار والذين اتبعوهم بإحسان رضي الله عنهم ورضوا عنه وأعد لهم جنات تجري تحتها الأنهار خالدين فيها أبدا ذلك الفوز العظيم۔
[اردو ترجمہ محمد جونا گڑھی]
اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وه سب اس سے راضی ہوئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی۔ اور جنہوں نے نیکو کاری کے ساتھ ان کی پیروی کی خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں اور اس نے ان کے لیے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[اردو ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر ابن کثیر
تفسیر آیت نمبر 100

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.