تفسير ابن كثير



سورۃ التوبة

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لَا تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ[81] فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلًا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ[82]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] وہ لوگ جو پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے اپنے بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے اور انھوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انھوں نے کہا اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دے جہنم کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش! وہ سمجھتے ہوتے۔ [81] پس وہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں، اس کے بدلے جو وہ کمائی کرتے رہے ہیں۔ [82]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پیچھے ره جانے والے لوگ رسول اللہ ﴿صلی اللہ علیہ وسلم﴾ کے جانے کے بعد اپنے بیٹھے رہنے پر خوش ہیں انہوں نے اللہ کی راه میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرنا ناپسند رکھا اور انہوں نے کہہ دیا کہ اس گرمی میں مت نکلو۔ کہہ دیجئے کہ دوزخ کی آگ بہت ہی سخت گرم ہے، کاش کہ وه سمجھتے ہوتے [81] پس انہیں چاہئے کہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیاده روئیں بدلے میں اس کے جو یہ کرتے تھے [82]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو لوگ (غزوہٴ تبوک میں) پیچھے رہ گئے وہ پیغمبر خدا (کی مرضی) کے خلاف بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے اور اس بات کو ناپسند کیا کہ خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کریں۔ اور (اوروں سے بھی) کہنے لگے کہ گرمی میں مت نکلنا۔ (ان سے) کہہ دو کہ دوزخ کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش یہ (اس بات) کو سمجھتے [81] یہ (دنیا میں) تھوڑا سا ہنس لیں اور (آخرت میں) ان کو ان اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں بہت سا رونا ہوگا [82]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 81، 82،

جہنم کی آگ کالی ہے ٭٭

جو لوگ غزوہ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں گئے تھے اور گھروں میں ہی بیٹھنے پر اکڑ رہے تھے، جنہیں اللہ کی راہ میں مال و جان سے جہاد کرنا مشکل معلوم ہوتا تھا، جنہوں نے ایک دوسرے کے کان بھرے تھے کہ اس گرمی میں کہاں نکلو گے؟ ایک طرف پھر پکے ہوئے ہیں سائے بڑھے ہوئے ہیں دوسری جانب لو کے تھپیڑے چل رہے ہیں۔

پس اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے کہ جہنم کی آگ جس کی طرف تم اپنی اس بد کرداری سے جا رہے ہو وہ اس گرمی سے زیادہ بڑھی ہوئی حرارت اپنے اندر رکھتی ہے یہ آگ تو اس آگ کا سترواں حصہ ہے، جیسے کہ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے [صحیح بخاری:3265] ‏‏‏‏

اور روایت میں ہے کہ تمہاری یہ آگ آتش دوزخ کے ستر اجزاء میں سے ایک جزء ہے پھر بھی یہ سمندر کے پانی میں دو دفعہ بجھائی ہوئی ہے ورنہ تم اس سے کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکتے۔ [مسند احمد:244/2:صحیح] ‏‏‏‏

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک ہزار سال تک آتش دوزخ دھونکی گئی تو سرخ ہو گئی ایک ہزار سال جلائی گئی تو سفید ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک دھونکی گئی پس وہ اندھیری رات جیسی سخت سیاہ ہے۔ [سنن ترمذي:2591،قال الشيخ الألباني:ضعیف] ‏‏‏‏

ایک بار آپ نے آیت «وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ» [66-التحريم:6] ‏‏‏‏ کی تلاوت کی اور فرمایا: ایک ہزار سال تک جلائے جانے سے وہ سفید پڑ گئی پھر ایک ہزار سال تک بھڑکانے سے سرخ ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک دھونکے جانے سے سیاہ ہو گئی پس وہ سیاہ رات جیسی ہے اس کے شعلوں میں بھی چمک نہیں۔‏‏‏‏ [بیهقی فی شعب الایمان:799:ضعیف] ‏‏‏‏

ایک حدیث میں ہے کہ اگر دوزخ کی آگ کی ایک چنگاری مشرق میں ہو تو اس کی حرارت مغرب تک پہنچ جائے۔ ابو یعلیٰ کی ایک غریب روایت میں ہے کہ اگر اس مسجد میں ایک لاکھ بلکہ اس سے بھی زیادہ آدمی ہوں اور کوئی جہنمی یہاں آ کر سانس لے تو اس کی گرمی سے مسجد اور مسجد والے سب جل جائیں۔ [مسند ابویعلیٰ:6670:ضعیف] ‏‏‏‏
3543

اور حدیث میں ہے کہ سب سے ہلکے عذاب والا دوزخ میں وہ ہو گا جس کے دونوں پاؤں میں دو جوتیاں آگ کے تسمے سمیت ہوں گی جس سے اس کی کھوپڑی ابل رہی ہو گی، اور وہ سمجھ رہا ہو گا کہ سب سے زیادہ سخت عذاب اسی کو ہو رہا ہے حالانکہ دراصل سب سے ہلکا عذاب اسی کا ہے۔ [صحیح بخاری:6562] ‏‏‏‏

قرآن فرماتا ہے کہ وہ آگ ایسی شعلہ زن ہے جو کھال اتار دیتی ہے۔ اور آیتوں میں ہے کہ ان کے سروں پر کھولتا ہوا گرم پانی بہایا جائے گا جس سے ان کے پیٹ کی تمام چیزیں اور ان کے کھالیں جھلس جائیں گی پھر لوہے کے ہتھوڑوں سے ان کے سر کچلے جائیں گے وہ جب وہاں سے نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ جلنے کا عذاب چکھو۔

ایک اور آیت میں ہے کہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا انہیں ہم بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈال دیں گے، ان کی کھالیں جھلستی جائیں گی اور ہم اور اور بدلتے جائیں گے کہ وہ خوب عذاب چکھیں۔ [مسند ابویعلیٰ:4134:ضعیف] ‏‏‏‏

اس آیت میں بھی فرمایا ہے کہ اگر انہیں سمجھ ہوتی تو وہ جان لیتے کہ جہنم کی آگ کی گرمی اور تیزی بہت زیادہ ہے تو یقیناً یہ باوجود موسم گرمی کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں خوشی خوشی نکلتے اور اپنے جان و مال کو اللہ کی راہ میں فدا کرنے پر تل جاتے۔

عرب کا شاعر کہتا ہے کہ تو نے اپنی عمر سردی گرمی سے بچنے کی کوشش میں گذار دی حالانکہ تجھے لائق تھا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں سے بچتا کہ جہنم کی آگ سے بچ جائے۔ اب اللہ تعالیٰ ان بدباطن منافقوں کو ڈرا رہا ہے کہ تھوڑی سی زندگی میں یہاں تو جتنا چاہیں ہنس لیں۔
3544

لیکن اس آنے والی زندگی میں ان کے لیے رونا ہے جو کبھی ختم نہ ہو گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ لوگو روؤ اور رونا نہ آئے تو زبردستی روؤ جہنمی روئیں گے یہاں تک کہ ان کے رخساروں پر نہر جیسے گڑھے پڑ جائیں گے آخر آنسو ختم ہو جائیں گے اب آنکھیں خون برسانے لگیں گی ان کی آنکھوں سے اس قدر آنسو اور خون بہا ہو گا کہ اگر کوئی اس میں کشتی چلانی چاہے تو چلا سکتا ہے۔ [مسند ابویعلیٰ:4134:ضعیف] ‏‏‏‏

اور حدیث میں ہے کہ جہنمی جہنم میں روئیں گے اور خوب روتے رہیں گے، آنسو ختم ہونے کے بعد پیپ نکلنا شروع ہو گا۔ اس وقت دوزخ کے داروغے ان سے کہیں گے اے بدبخت! رحم کی جگہ تو تم کبھی ہو نہ روئے اب یہاں کا رونا دھونا لاحاصل ہے، اب یہ اونچی آوازوں سے چلا چلا کر جنتیوں سے فریاد کریں گے کہ تم لوگ ہمارے رشتے کنبے کے ہو سنو! ہم قبروں سے پیاسے اٹھے تھے پھر میدان محشر میں بھی پیاسے ہی رہے اور آج تک یہاں بھی پیاسے ہی ہیں ہم پر رحم کرو کچھ پانی ہمارے حلق میں چھو دو یا جو روزی اللہ تعالیٰ نے تمہیں دی ہے اس میں سے ہی تھوڑا بہت ہمیں دے دو۔

چالیس سال تک کتوں کی طرح چیختے رہیں گے چالیس سال کے بعد انہیں جواب ملے گا کہ تم یونہی دھتکارے ہوئے بھوکے پیاسے ہی ان سڑیل اور اٹل سخت عذابوں میں پڑے رہو۔ اب یہ تمام بھلائیوں سے مایوس ہو جائیں گے۔
3545



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.