[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر جب وہ ہر چیز پر چھاجانے والی سب سے بڑی مصیبت آجائے گی ۔ [34] جس دن انسان یاد کرے گا جو اس نے کوشش کی۔ [35] اور جہنم (ہر) اس شخص کے لیے ظاہر کردی جائے گی جو دیکھتا ہے۔ [36] پس لیکن جو حد سے بڑھ گیا ۔ [37] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پس جب وه بڑی آفت (قیامت) آجائے گی [34] جس دن کہ انسان اپنے کیے ہوئے کاموں کو یاد کرے گا [35] اور (ہر) دیکھنے والے کے سامنے جہنم ﻇاہر کی جائے گی [36] تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہوگی) [37]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو جب بڑی آفت آئے گی [34] اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا [35] اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی [36] تو جس نے سرکشی کی [37]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 34، 35، 36، 37،
انتہائی ہولناک لرزہ خیز لمحات ٭٭
«طَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ» سے مراد قیامت کا دن ہے اس لیے کہ وہ ہولناک اور بڑے ہنگامے والا دن ہو گا۔
جیسے اور جگہ ہے «وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ» [54-القمر:46] یعنی ” قیامت بڑی سخت اور ناگوار چیز ہے “، اس دن ابن آدم اپنے بھلے برے اعمال کو یاد کرے گا اور کافی نصیحت حاصل کر لے گا۔
جیسے اور جگہ ہے «يَوْمَىِٕذٍ يَّتَذَكَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰى لَهُ الذِّكْرٰى» [89-الفجر:23] یعنی ” اس دن آدمی نصیحت حاصل کر لے گا لیکن آج کی نصیحت اسے کچھ فائدہ نہ دے گی، لوگوں کے سامنے جہنم لائی جائے گی اور وہ اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیں گے “۔