تفسير ابن كثير



سورۃ القمر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ بِالنُّذُرِ[33] إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ حَاصِبًا إِلَّا آلَ لُوطٍ نَجَّيْنَاهُمْ بِسَحَرٍ[34] نِعْمَةً مِنْ عِنْدِنَا كَذَلِكَ نَجْزِي مَنْ شَكَرَ[35] وَلَقَدْ أَنْذَرَهُمْ بَطْشَتَنَا فَتَمَارَوْا بِالنُّذُرِ[36] وَلَقَدْ رَاوَدُوهُ عَنْ ضَيْفِهِ فَطَمَسْنَا أَعْيُنَهُمْ فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ[37] وَلَقَدْ صَبَّحَهُمْ بُكْرَةً عَذَابٌ مُسْتَقِرٌّ[38] فَذُوقُوا عَذَابِي وَنُذُرِ[39] وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ[40]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] لوط کی قوم نے ڈرانے والوں کو جھٹلا دیا۔ [33] بے شک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ایک ہوا بھیجی، سوائے لوط کے گھر والوں کے، انھیں ہم نے صبح سے کچھ پہلے نجات دی۔ [34] اپنی طرف سے انعام کرتے ہوئے، اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں اسے جو شکر کرے۔ [35] اور بلاشبہ یقینا اس نے انھیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تو انھوں نے ڈرانے میں شک کیا۔ [36] اور بلاشبہ یقینا انھوں نے اسے اس کے مہمانوں سے بہکانے کی کوشش کی تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں، پس چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ [37] اور بلاشبہ یقینا صبح سویرے ہی ان پر ایک نہ ٹلنے والے عذاب نے حملہ کر دیا۔ [38] سو چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ [39] اور بلاشبہ یقینا ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا، تو کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ [40]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کی تکذیب کی [33] بیشک ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھر والوں کے، انہیں ہم نے سحر کے وقت نجات دے دی [34] اپنے احسان سے ہر ہر شکر گزار کو ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں [35] یقیناً (لوط علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا لیکن انہوں نے ڈرانے والوں کے بارے میں (شک وشبہ اور) جھگڑا کیا [36] اور ان (لوط علیہ السلام) کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلایا پس ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں، (اور کہہ دیا) میرا عذاب اور میرا ڈرانا چکھو [37] اور یقینی بات ہے کہ انہیں صبح سویرے ہی ایک جگہ پکڑنے والے مقرره عذاب نے غارت کر دیا [38] پس میرے عذاب اور میرے ڈراوے کا مزه چکھو [39] اور یقیناً ہم نے قرآن کو پند ووعﻆ کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پس کیا کوئی ہے نصحیت پکڑنے واﻻ [40]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا [33] تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا [34] اپنے فضل سے۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں [35] اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا [36] اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو [37] اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا [38] تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو [39] اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟ [40]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 33، 34، 35، 36، 37، 38، 39، 40،

ہم جنس پرستوں کی ہلاکت و بربادی ٭٭

لوطیوں کا واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنے رسولوں کا انکار کیا اور ان کی مخالفت کر کے کس مکروہ کام کو کیا جسے ان سے پہلے کسی نے نہ کیا تھا یعنی اغلام بازی، اسی لیے ان کی ہلاکت کی صورت بھی ایسی ہی انوکھی ہوئی، اللہ تعالیٰ کے حکم سے جبرائیل علیہ السلام نے ان کی بستیوں کو اٹھا کر آسمان کے قریب پہنچا کر اوندھی مار دیں اور ان پر آسمان سے، ان کے نام کے پتھر برسائے مگر لوط علیہ السلام کے ماننے والوں کو سحر کے وقت یعنی رات کی آخری گھڑی میں بچا لیا، انہیں حکم دیا گیا کہ تم اس بستی سے چلے جاؤ، لوط علیہ السلام پر ان کی قوم میں سے کوئی بھی ایمان نہ لایا تھا یہاں تک کہ خود لوط علیہ السلام کی بیوی بھی کافرہ ہی تھی، قوم میں سے ایک بھی شخص کو ایمان نصیب نہ ہوا۔

پس عذاب الٰہی سے بھی کوئی نہ بچا آپ کی بیوی بھی قوم کے ساتھ ہی ساتھ ہلاک ہوئی، صرف آپ علیہ السلام اور آپ کی لڑکیاں اس نحوست سے بچا لیے گئے، شاکروں کو اللہ اسی طرح برے اور آڑے وقت میں کام آتا ہے اور انہیں ان کی شکر گزاری کا پھل دیتا ہے۔

عذاب کے آنے سے پہلے لوط علیہ السلام انہیں آگاہ کر چکے تھے لیکن انہوں نے توجہ تک نہ کی بلکہ شک و شبہ اور جھگڑا کیا، اور ان کے مہمانوں کے بارے میں انہیں چکما دینا چاہا۔ جبرائیل علیہ السلام، میکائیل علیہ السلام، اسرافیل علیہ السلام، وغیرہ فرشتے انسانی صورتوں میں لوط علیہ السلام کے گھر مہمان بن کر آئے تھے، نہایت خوبصورت چہرے، پیاری پیاری شکلیں اور عنفوان شباب کی عمر۔ ادھر یہ رات کے وقت لوط علیہ السلام کے گھر اترے ان کی بیوی کافرہ تھی قوم کو اطلاع دی کہ آج لوط علیہ السلام کے ہاں مہمان آئے ہیں ان لوگوں کو اغلام بازی کی بد عادت تو تھی ہی، دوڑ بھاگ کر لوط علیہ السلام کے مکان کو گھیر لیا۔

لوط علیہ السلام نے دروازے بند کر لیے انہوں نے ترکیبیں شروع کیں کہ کسی طرح مہمان ہاتھ لگیں، جس وقت یہ سب کچھ ہو رہا تھا، شام کا وقت تھا، لوط علیہ السلام انہیں سمجھا رہے تھے ان سے کہہ رہے تھے کہ «قَالَ هَـٰؤُلَاءِ بَنَاتِي إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ» [15-الحجر:71] ‏‏‏‏ یہ میری بیٹیاں یعنی جو تمہاری جوروئیں موجود ہیں تم اس بدفعلی کو چھوڑو اور حلال چیز سے فائدہ اٹھاؤ۔ لیکن ان سرکشوں کا جواب تھا کہ «قَالُوا لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ» [11-هود:79] ‏‏‏‏ آپ کو معلوم ہے کہ ہمیں عورتوں کی چاہت نہیں ہمارا جو ارادہ ہے وہ آپ سے مخفی نہیں، آپ ہمیں اپنے مہمان سونپ دو۔

جب اسی بحث و مباحثہ میں بہت وقت گزر چکا اور وہ لوگ مقابلہ پر تل گئے اور لوط علیہ السلام بےحد زچ آ گئے اور بہت ہی تنگ ہوئے، تب جبرائیل علیہ السلام باہر نکلے اور اپنا پر ان کی آنکھوں پر پھیرا سب اندھے بن گئے، آنکھیں بالکل جاتی رہیں، اب تو لوط علیہ السلام کو برا کہتے ہوئے، دیواریں ٹٹولتے ہوئے، صبح کا وعدہ دے کر، پچھلے پاؤں واپس ہوئے لیکن صبح کے وقت ہی ان پر عذاب الٰہی آ گیا، جس میں سے نہ بھاگ سکے، نہ اس سے پیچھا چھڑا سکے، عذاب کے مزے اور ڈراوے کی طرف دھیان نہ دینے کا وبال انہوں نے چکھ لیا، یہ قرآن تو بہت ہی آسان ہے جو چاہے نصیحت حاصل کر سکتا ہے کوئی ہے جو بھی اس سے پند و وعظ حاصل کر لے؟
9030



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.