تفسير ابن كثير



سورۃ الزمر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ فَمَنِ اهْتَدَى فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنْتَ عَلَيْهِمْ بِوَكِيلٍ[41] اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ[42]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بلاشبہ ہم نے تجھ پر یہ کتاب لوگوں کے لیے حق کے ساتھ نازل کی ہے، پھر جو سیدھے راستے پر چلا سو اپنی جان کے لیے اور جو گمراہ ہوا تو اسی پر گمراہ ہوگا اور تو ہرگز ان پر کوئی ذمہ دار نہیں۔ [41] اللہ جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان کو بھی جو نہیں مریں ان کی نیند میں، پھر اسے روک لیتا ہے جس پر اس نے موت کا فیصلہ کیا اور دوسری کو ایک مقرر وقت تک بھیج دیتا ہے۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔ [42]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لیے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راه راست پر آجائے اس کے اپنے لیے نفع ہے اور جو گمراه ہوجائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں [41] اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے، پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے۔ غور کرنے والوں کے لیے اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں [42]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] ہم نے تم پر کتاب لوگوں (کی ہدایت) کے لئے سچائی کے ساتھ نازل کی ہے۔ تو جو شخص ہدایت پاتا ہے تو اپنے (بھلے کے) لئے اور جو گمراہ ہوتا ہے گمراہی سے تو اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اور (اے پیغمبر) تم ان کے ذمہ دار نہیں ہو [41] خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کرلیتا ہے) پھر جن پر موت کا حکم کرچکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں [42]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 41، 42،

نیند اور موت کے وقت ارواح کا قبض کرنا ٭٭

اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے فرما رہا ہے کہ ” ہم نے تجھ پر اس قرآن کو سچائی اور راستی کے ساتھ تمام جن و انس کی ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے “۔ اس کے فرمان کو مان کر راہ راست حاصل کرنے والے اپنا ہی نفع کریں گے اور اس کے ہوتے ہوئے بھی دوسری غلط راہوں پر چلنے والے اپنا ہی بگاڑیں گے تو اس امر کا ذمے دار نہیں کہ خواہ مخواہ ہر شخص اسے مان ہی لے۔ «فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ» [13-الرعد:40] ‏‏‏‏ ” تیرے ذمے صرف اس کا پہنچا دینا ہے۔ حساب لینے والے ہم ہیں “، ” ہم ہر موجود میں جو چاہیں تصرف کرتے رہتے ہیں، وفات کبریٰ جس میں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے انسان کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وفات صغریٰ جو نیند کے وقت ہوتی ہے ہمارے ہی قبضے میں ہے “۔

جیسے اور آیت میں ہے «وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَ‌حْتُم بِالنَّهَارِ‌ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْ‌جِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ وَهُوَ الْقَاهِرُ‌ فَوْقَ عِبَادِهِ وَيُرْ‌سِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُ‌سُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّ‌طُونَ» ‏‏‏‏ [6-الأنعام:60-61] ‏‏‏‏، یعنی ” وہ اللہ جو تمہیں رات کو فوت کر دیتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا بٹھاتا ہے تاکہ مقرر کیا ہوا وقت پورا کر دیا جائے پھر تم سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔ وہی اپنے سب بندوں پر غالب ہے وہی تم پر نگہبان فرشتے بھیجتا ہے۔ تاوقتیکہ تم میں سے کسی کی موت آ جائے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ تقصیر اور کمی نہیں کرتے “۔

پس ان دونوں آیتوں میں بھی یہی ذکر ہوا ہے پہلے چھوٹی موت کو پھر بڑی موت کو بیان فرمایا۔ یہاں پہلے بڑی وفات کو پھر چھوٹی وفات کو ذکر کیا۔ اس سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ملاء اعلیٰ میں یہ روحیں جمع ہوتی ہیں جیسے کہ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی بستر پر سونے کو جائے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصے سے اسے جھاڑ لے، نہ جانے اس پر کیا کچھ ہو پھر یہ دعا پڑھے «بِاسْمِكَ رَبِّـي وَضَعْـتُ جَنْـبي، وَبِكَ أَرْفَعُـه، فَإِن أَمْسَـكْتَ نَفْسـي فارْحَـمْها، وَإِنْ أَرْسَلْتَـها فاحْفَظْـها بِمـا تَحْفَـظُ بِه عِبـادَكَ الصّـالِحـين» یعنی اے میرے پالنے والے رب تیرے ہی پاک نام کی برکت سے میں لیٹتا ہوں اور تیری ہی رحمت میں جاگوں گا۔ اگر تو میری روح کو روک لے تو اس پر رحم فرما اور اگر تو اسے بھیج دے تو اس کی ایسی ہی حفاظت کرنا جیسی تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ [صحیح بخاری:6320] ‏‏‏‏
7833

بعض سلف کا قول ہے کہ مردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کر لی جاتی ہیں اور ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے۔ جب تک اللہ چاہے پھر مردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں مقررہ وقت تک کے لیے چھوڑ دی جاتی ہیں۔ یعنی مرنے کے وقت تک۔‏‏‏‏

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی غور و فکر کے جو عادی ہیں وہ اسی ایک بات میں قدرت الٰہی کے بہت سے دلائل پا لیتے ہیں۔‏‏‏‏
7834



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.