تفسير ابن كثير



سورۃ الزمر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ شُفَعَاءَ قُلْ أَوَلَوْ كَانُوا لَا يَمْلِكُونَ شَيْئًا وَلَا يَعْقِلُونَ[43] قُلْ لِلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ[44] وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ[45]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یا انھوں نے اللہ کے سوا کچھ سفارشی بنا لیے ہیں۔ کہہ دے کیا اگرچہ وہ کبھی نہ کسی چیز کے مالک ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں۔ [43] کہہ دے شفاعت ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے، آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے، پھر تم اسی کی طرف لو ٹائے جاؤ گے۔ [44] اور جب اس اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل تنگ پڑجاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور جب ان کا ذکر ہوتا ہے جو اس کے سوا ہیں تو اچانک وہ بہت خوش ہو جاتے ہیں۔ [45]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا ان لوگوں نے اللہ تعالی کے سوا (اوروں) کو سفارشی مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہہ دیجیئے! کہ گو وه کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں [43] کہہ دیجئے! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ ہی ہے۔ تمام آسمانوں اور زمین کا راج اسی کے لیے ہے تم سب اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے [44] جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کایقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا) ذکر کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں [45]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنالئے ہیں۔ کہو کہ خواہ وہ کسی چیز کا بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ (کچھ) سمجھتے ہی ہوں [43] کہہ دو کہ سفارش تو سب خدا ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے [44] اور جب تنہا خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منقبض ہوجاتے ہیں۔ اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہوجاتے ہیں [45]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 43، 44، 45،

مشرکین کی مذمت ٭٭

اللہ تعالیٰ مشرکوں کی مذمت بیان فرماتا ہے کہ ” وہ بتوں اور معبودان باطلہ کو اپنا سفارشی اور شفیع سمجھتے ہیں، اس کی نہ کوئی دلیل ہے نہ حجت اور دراصل انہیں نہ کچھ اختیار ہے نہ عقل و شعور۔ نہ ان کی آنکھیں نہ ان کے کان، وہ تو پتھر اور جمادات ہیں جو حیوانوں میں درجہا بدتر ہیں “۔

اس لیے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ ” ان سے کہہ دو، کوئی نہیں جو اللہ کے سامنے لب ہلا سکے آواز اٹھا سکے جب تک کہ اس کی مرضی نہ پالے اور اجازت حاصل نہ کر لے، ساری شفاعتوں کا مالک وہی ہے، زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے۔ قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،۔ اس وقت وہ عدل کے ساتھ تم سب میں سچے فیصلے کرے گا اور ہر ایک کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا “۔

ان کافروں کی یہ حالت ہے کہ توحید کا کلمہ سننا انہیں ناپسند ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ذکر سن کر ان کے دل تنگ ہو جاتے ہیں۔ اس کا سننا بھی انہیں پسند نہیں۔ ان کا جی اس میں نہیں لگتا۔ کفر و تکبر انہیں روک دیتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے «إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ يَسْتَكْبِرُونَ» [37-الصافات:35] ‏‏‏‏ یعنی ” ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ ایک کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے اور ماننے سے جی چراتے تھے “۔

چونکہ ان کے دل حق کے منکر ہیں اس لیے باطل کو بہت جلد قبول کر لیتے ہیں۔ جہاں بتوں کا اور دوسرے اللہ کا ذکر آیا، ان کی باچھیں کھل گئیں۔
7836



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.